امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امیگریشن سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی بڑی اصلاحات کے بعد پہلی بار پچیس پناہ گزین امریکا میں داخل ہوئے جبکہ ہزاروں اب بھی میکسیکو میں منتظر ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے امیگریشن پر پابندی سے متعلق اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی کوششیں شروع کی ہیں جس کے بعد جمعہ 19 فروری کو پہلی بار پناہ کے متلاشی چند افراد کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
صدر ٹرمپ نے پناہ گزینوں سے متعلق ’میکسیکو میں ہی روکنے‘ کا ایک پروگرام ترتیب دیا تھا جس کے تحت جب تک پناہ کے متلاشی افراد کی دارخواست پر حتمی فیصلہ نہ ہو جائے انہیں امریکا میں داخلے کے بجائے میکسیکو میں ٹھہرنا ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہزاروں پناہ کے متلاشی افراد، جو بیشتر مرکزی امریکی ممالک سے ہیں، کو واپس میکسیکو کی سرحد پر بھیج دیا گيا تھا۔
لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار سنبھالتے ہی اس متنازعہ پالیسی کو ختم کرنے کا آغاز کر دیا تھا اور ایک نئی پالیسی مائیگرنٹ پروٹیکشن پروٹوکول‘ (ایم پی پی) ترتیب دیا جس پر جمعہ 19 فروری سے عمل شروع ہوگيا۔
امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیم ’سول لبرٹیز یونین‘ نے مہاجرین کی امریکا آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکا میں پناہ کے نظام کی از سر نو تعمیر کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ تنطیم کے ایک ترجمان نے سان ڈیاگو میں ایک بیان میں کہا،’’ لیکن غیر انسانی پالیسیوں کی وجہ سے پھنسنے والے ہزاروں لوگ اب بھی طرح طرح کے مسائل سے دو چار ہیں۔‘‘
رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران 1647 افغان مہاجرین کی اپیلیوں پر فیصلے کیے گئے۔ ان میں سے بطور مہاجر تسلیم، ثانوی تحفظ کی فراہمی یا ملک بدری پر پابندی کے درجوں میں فیصلے کرتے ہوئے مجموعی طور پر 440 افغان شہریوں کو جرمنی میں قیام کی اجازت دی گئی۔ یوں افغان تارکین وطن کی کامیاب اپیلوں کی شرح قریب ستائیس فیصد رہی۔
امریکی محمکہ داخلہ کا کہنا ہے کہ میکسیکو میں پھنسے ایسے افراد کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہے لیکن میکسیکو کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر اب ایسے افراد کی تعداد صرف چھ ہزار ہے۔
جمعے کے روز جن 25 افراد کو ریاست کلیفورنیا میں داخل ہونے دیا گیا انہیں ایک مقامی ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گيا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق داخلے سے قبل ہی ان افراد کا کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا۔
پناہ کی درخواستوں پر جلد سماعت کے لیے ایک ویب سائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ ہے، جس کی مدد سے ایسے افراد کی درخواستوں کی سماعت بغیر حاضر ہوئے بھی میکسیکو کی سرحد پر ہونے کا انتظام ہے۔ تاہم اس حوالے سے حکام میں اب بھی کچھ تذبذب پایا جاتا ہے۔
اینڈ ماریسول، جو اپنی درخواست پر سماعت کے لیے اپنے دس سالہ بیٹے کے ساتھ انتظار کرتی رہی ہیں، کا کہنا تھا، ’’ ہمیں خدا پر یقین ہے کہ ہمیں داخلے کی اجازت ملے گی۔ ہم نے پہلے ہی یہاں بہت وقت انتظار میں گزار لیا ہے۔‘‘
صدر بائیڈن نے 20 جنوری کو اقتدار سنھبالنے کے بعد پہلے ہی روز 13 ممالک پر امریکا کے سفر پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی امیگریشن سے متعلق صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں پر نظر ثانی کا آغاز کر دیا تھا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر روکنے کے ساتھ ہی بعض دیگر پالیسیوں پر بھی روک لگا دی تھی۔
جمعرات کے روز ہی ڈیموکریٹک ارکان نے امیگریش نے سے متعلق صدر بائیڈن کی اصلاحات پر مبنی ایک بل کانگریس میں پیش کر دیا۔ اس کی مدد سے امریکا میں غیر قانونی طور رہنے والے تقریبا ایک کروڑ دس لاکھ افراد کو شہریت ملنے کا راستہ ہموار ہوجائے گا۔