واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکا ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں یورپ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے سے قبل ایران پر عاید پابندیاں ختم کرنے کا منصوبہ نہیں رکھتا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے مشی گن کے لیے سفر کے دوران ہوائی جہاز میں موجود صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جین ساکی نے کہا کہ “سفارتی مذاکرات” سے قبل ایران کے حوالے سے مزید اضافی اقدامات کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں اور نہ ہی ایران پر عاید کی گئی پابندیوں میں نرمی کی جا رہی ہے۔
مزید برآں امریکی صدر جو بائیڈن نے مشرق وسطی کے خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی ایرانی سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جمعہ کے روز بائیڈن نے منعقدہ میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ورچوئل خطاب کے دوران زور دیا کہ امریکا کو ایران کی تخریبی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے دنیا کی بڑی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ تہران کے جوہری پروگرام پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ مذاکرات میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں مشرق وسطی میں ایران کی تخریبی سرگرمیوں سے نمٹنا ہے۔ جب ہم آگے بڑھیں گے تو ہم اپنے یورپی شراکت داروں اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے 5 + 1 میکانزم کو دوبارہ فعال کرنے کے خواہاں ہیں۔
امریکی صدر نے اتحادی ممالک سے چینی سیاسی اور معاشی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں چین سے طویل مدتی اسٹریٹجک مقابلے کے لیے مل کر تیار رہنا چاہیے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ترقی کے فوائد کو وسیع پیمانے پر اور یکساں طور پر مشترکہ بنایا جائے۔
انہوں نے روس پر امریکا میں جمہوریت پر “حملہ” کرنے کا بھی الزام لگایا۔ صدر بائیڈن نے واشنگٹن کے یورپ پر اعتماد کو بحال” کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔