برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی اور میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی نے بتایا کہ خلیج عُمان میں ایک بحری جہاز میں دھماکے کی اطلاعات ملی ہیں۔
ڈرائی یاڈ گلوبل نامی میری ٹائم سیکیورٹی کمپنی کے مطابق ایم وی ہلیوس رے بحری جہاز گاڑیوں کی کنسائنمنٹ لے کر سنگاپور جا رہا تھا۔ ادھر مارینا ٹریفک ویب پورٹل نے بتایا کہ جہاز پر بھاماس کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس کی منزل سنگاپور تھی۔
بحرین میں متعین ففتھ فریگریٹ نے بتایا کہ انہیں ایم وی ہلیوس رے کو درپیش حادثے کے بارے میں علم ہے اور وہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
برطانیہ کی میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی کے موصولہ سنگنلز میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا سبب جاننے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔ جہاز اور اس کا عملہ خیریت سے ہے۔ دھماکا جمعرات کو گرینچ کے معیاری وقت 20:40 پر ہوا۔ اتھارٹی کے اس دھماکے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔
اتھارٹی کے جاری کردہ سگنلز میں کہا گیا ہے کہ علاقے سے گذرنے والے جہازوں کو ہدایت کی گئی ہے وہ اس مقام سے احتیاط سے گزریں۔ اتھارٹی کے مطابق دھماکے کا نشانہ بننے والا جہاز اس وقت قریب ترین بندرگاہ کی جانب گامزن ہے۔ اتھارٹی نے جہاز کا آخری مقام کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت وہ عمان کے دارلحکومت مسقط کے قریب سے گذر رہا ہے۔
ڈرائی یاڈ گلوبل سیکیورٹی کمپنی کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والے اس دھماکے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی۔ اس انٹلیجنس کمپنی کا کہنا ہے کہ خطے میں کشیدگی کے تناظر میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ دھماکا ایرانی فوج کی کسی متوازی سرگرمی کا نتیجہ ہو۔
ڈرائی یاد کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے امریکا کو 2015 کے جوہری معاہدے میں واپسی پر مجبور کرنے کے لیے ایران خود پر عاید پابندیاں اٹھانے پر زور دے رہا ہے۔ ایران ممکنہ طور پر فوجی ذرائع استعمال کرتے ہوئے سفارتی کوششوں کو کامیاب بنانا چاہتا ہے۔
اس واقعہ سے پہلے آبنائے ہرمز کے قریب خلیج عمان میں 2019 کو دھماکوں کے ایک سلسلے کا نشانہ اس وقت کچھ بحری جہاز بنے تھے، جن کا سبب معلوم نہیں ہو سکا۔ اس وقت بھی امریکی بحریہ نے ان دھماکوں کا ذمہ دار ایران کو قرار دیا تھا۔