نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں لیکن اگر ہماری خود مختاری کو چیلنج کیا گیا تو ہمارا جواب اسی طرح تیز رفتار اور بھرپور ہو گا جس طرح کا جواب ہم نے 27 فروری 2019 کو دیا تھا کیونکہ پاکستان کو ہائی برڈ وار سمیت کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے جو اس بات کا تقاضا کر رہے ہیں کہ ہمیں ہر وقت چوکس رہنا ہو گا اسی لئے جنگی صلاحیت میں اضافہ کرنا پاکستان کا حق ہے پاکستان امن کا خواہاں اور امن کے لئے کھڑا ہے، لیکن پاکستان کو درپیش ہر چیلنج کا بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی مسلح افواج نے قوم کی بھرپور حمایت کے ساتھ ہر خطرے سے مادر وطن کا ہمیشہ دفاع کیاہے دشمن کو عددی برتری سے افواج ِ پاکستان کبھی مرعوب نہیں ہوئی قوم کے حوصلے اور عزم سے کامیابی ملتی ہے۔
27 فروری 2019ء کو پاکستانی فورسز نے بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے تھے اور ایک پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو حراست میں بھی لے لیا تھا لیکن پراعتماد قوم نے وقت اور مقام کا انتخاب کرکے بھرپور جواب دیا بھارت کا حراست میں لیا گیا پائلٹ واپس کرکے بھارتی غیر ذمہ دارانہ فوجی اقدام کے باوجود ذمہ دارانہ رویہ اپنایا کیونکہ پاکستان کا عزم ہے کہ ہم ہمیشہ امن کیلئے کام کرتے ہیں اور تمام مسائل کو ڈائیلاگ سے حل کرنے کا عزم رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید پیشرفت پر زور دیا ہے اب سازگار ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت پر ہے جس کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ بھارت کشمیریوں کے استصواب رائے کا مطالبہ پورا کرنے کیلئے ضروری اقدامات کرے پاکستان کبھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا امن کے حصول کیلئے مذاکرات ضروری ہیں پاکستان کی عسکری اور جمہوری قیادت نے دنیا پر واضع کررکھاہے کہ امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ہم پر جارحیت مسلط کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے پاکستان نے 27 فروری کو باوقار جواب دیا ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے تھے بھارت نے اگر کوئی مس ایڈونچر کیا تو ہم اپنے دفاع کی ہمت رکھتے ہیں امن کو متاثر کرنے والے مسائل کو دونوں طرف سے حل کرنا ہوگا مودی حکومت نے خطے کا امن متاثر کیا جب27 فروری کو پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے۔
ساری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے نہ صرف بھرپور عزم کیساتھ اپنی علاقائی سلامتی کا تحفظ کیا بلکہ اس نے بڑے تحمل کا بھی مظاہرہ کیا۔ پاکستان کی حکومت مسلح افواج اور عوام کسی بھی جارحیت اور مہم جوئی کے خلاف متحد ہیں۔ا سی تناظرمیں پاکستان پر امن بقائے باہمی کے اصول کے تحت جموں و کشمیر کے تنازعہ کو سیکورٹی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنا چاہتا ہے۔ برصغیرمیں کشیدگی ختم کرنے کا واحد حل یہ ہے کہ کشمیرکا تنازعہ کشمیریوںکو حق خودرادیت دئیے امن ممکن نہیں ۔ اس موقع پر بھارتی قیادت کو اپنے پائلٹ ابھی نندن کا خصوصی بیان پھر سے سننے کی ضرورت ہے جس میں انہوں کہا تھا کہ گرنے کے بعد مجھے پاکستان آرمی نے لوگوں سے بچایا ، میںنہیں جانتا امن کیسے ہوتا ہے لیکن ہونا چاہئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن نے اس وقت فوج کو دیئے گئے بیان میں کہا تھا کہ فضا سے مجھے دونوں ملکوں میں کچھ فرق پتا نہیں چلا، پیراشوٹ گرا توپتا نہیں تھا کہ پاکستان میں ہوں یا اپنے دیس بھارت میں کیونکہ مجھے دونوں ملک ایک جیسے لگتے تھے اور سارے لوگ بھی مجھے ایک جیسے ہی لگے۔ گرنے کے بعد پھر مجھے کافی گہری چوٹ لگی تھی، میں ہل نہیں پا رہا تھا، میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کون سے ملک میں ہوں، جب مجھے لگا کہ اپنے ملک میں نہیں ہوں تو میں نے بھاگنے کی کوشش کی، میرے پیچھے لوگ آئے تھے اور ان کا جوش کافی اونچا تھا، چاہتے تھے کہ وہ مجھے پکڑ لیں۔
ابھی نندن نے بتایا کہ اسی وقت پاکستان آرمی کے 2 جوان آئے، انہوں نے مجھے پکڑا اور وہاں سے بچایا، وہ مجھے اپنے یونٹ تک لے کر گئے جہاں مجھے فرسٹ ایڈ دی گئی، اس کے بعد مجھے ہسپتال لے جایا گیا جہاں میری جانچ ہوئی۔ بھارتی پائلٹ نے پاک فوج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پاک فوج کو بہت پیشہ ورانہ اورنڈر پایا، میں پاک فوج کی بہادری سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ لڑائی تب ہو تی ہے جب امن نہیں ہوتا۔ یہ بیان بھارتی قیادت اور انتہاپسند ہندوئوںکی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کچھ نہ کیا تو دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے ہوں گے یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے دنیا اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اگر 80 لاکھ یہودی اس طرح اتنے دنوں سے محصور ہوتے تو کیا ہوگا؟ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر خواتین کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔
جب دو ایٹمی قوتیں آمنے سامنے ہیں ہم جنگ کے حامی نہیں لیکن جنگ چھڑی تو ہم لاالہ الا اللہ پر یقین رکھتے ہیں کہ آخری وقت تک لڑیں گے، جنگ ہوئی تو ہمارے پاس لڑنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا جس کا اثر پوری دنیا پر پڑیگا، اگر خونریزی ہوئی تو اسلام پسندی کی وجہ سے نہیں ہوگی بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی یہ وقت عملی اقدم اٹھانے اور اقوام متحدہ کی آزمائش کا وقت ہے اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے یہ وقت کا تقاضا ہے ورنہ تنگ آمد بجنگ آمد سے صورت ِ حال اتنی خراب ہوسکتی ہے جس کا تصوربھی محال ہے۔