اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع یہودی بستیوں یا صہیونی ریاست میں کام کے اجازت نامے رکھنے والے فلسطینیوں کو کووِڈ-19 کی ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل کے ساتھ ایک سمجھوتا طے پانے کی اطلاع دی تھی۔اس کے تحت صہیونی ریاست کی انتظامیہ ایک لاکھ فلسطینی مزدوروں کو ویکسین لگائے گی۔
اسرائیلی فوج کی فلسطینی علاقوں میں شہری امورکی ذمے دار شاخ کوگیٹ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سیاسی سطح پر فلسطینیوں کو ویکسین لگانے کی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ صحتِ عامہ کو برقرار رکھا جاسکے اور معیشت کا پہیّا چلتے رہے۔
کوگیٹ نے مزید کہا ہے کہ اسرائیل اور مقبوضہ غرب اردن میں ملازمتوں کے لائسنس کے حامل فلسطینی ورکروں کو آیندہ دنوں میں ویکسین لگانے کی مہم شروع کی جائے گی۔
بیان کے مطابق ان فلسطینیوں کو اسرائیل اور غرب اردن کے درمیان واقع سرحدی گذرگاہوں (کراسنگ پوائنٹس) اور یہودی بستیوں میں قائم صنعتی زونوں میں امریکی کمپنی ماڈرنا کی تیار کردہ ویکسین کے انجیکشن لگائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اس وقت غرب اردن میں قائم یہودی بستیوں میں قریباً پونے پانچ لاکھ یہودی آبادکار رہ رہے ہیں۔امریکا کے سوا عالمی برادری ان یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔
غربِ اردن میں قریباً 28 لاکھ فلسطینی رہتے ہیں۔انسانی حقوق کے گروپوں نے صہیونی ریاست کے رویے پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وہ یہودی بستیوں کے مکینوں کو تو ویکسین لگا رہی ہے جبکہ فلسطینیوں کو اس سے محروم رکھا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن میں رہنے والے تمام فلسطینیوں کوویکسین لگانا صہیونی ریاست کی قانونی ذمہ داری ہے۔اس کے علاوہ بیس لاکھ فلسطینیوں کے مسکن غزہ میں ویکسین مہیا کرنا بھی اس کی ذمے داری ہے کیونکہ اسرائیل نے اس فلسطینی علاقے کا 2007ء سے زمینی اور بحری محاصرہ کررکھا ہے۔
مگر اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غربِ اردن اور غزہ کے مکینوں کو ویکسین مہیا کرنے کی ذمے دار ہے۔فلسطینی اتھارٹی نے کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے والی مختلف کمپنیوں سے 20 لاکھ خوراکیں خرید کرنے کے آرڈر دیے ہیں۔اس کے علاوہ اس کو اقوام متحدہ کے تحت کوویکس پروگرام سے بھی ویکسین ملنے کی توقع ہے۔اتھارٹی کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو بھی کووِڈ-19 کی ویکسین مہیّا کرے گی۔