انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) انقرہ میں ایران کے سفیر محمد فراز مند کو، ایران کے بغداد کے سفیر اریج مسجدی کےترکی مخالف تنقیدی بیانات، کے ردعمل میں وزارت خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔
ترکی وزارت خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی دہشتگردی کے خلاف جو جدوجہد کر رہا ہے اس میں وہ ایران کو اپنے مخالف نہیں اپنے ساتھ دیکھنے کی توقع رکھتا ہے۔
سفارتی ذرائع سے موصول معلومات کے مطابق بغداد میں ایرانی سفیر مسجدی نے 25 فروری کو ایک نشریاتی ادارے کے لئے انٹرویو میں ترکی کے عراق کی خودمختاری میں دخل اندازی کرنے سے متعلق بیانات کے استعمال پر انقرہ میں ایرانی سفیر فراز مند کو آج وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے فرازمند کو آگاہ کیا ہے کہ ترکی، مسجدی کے بیانات کی سختی سے تردید کرتا ہے۔ علاقے میں ترکی کے آپریشن دراصل عراق کے استحکام، سلامتی اور خود مختاری کو ہدف بنانے والی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم ‘پی کے کے’ کے اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے دائرہ کار میں ہیں اور عراقی حکام سمیت ہر ایک کے علم میں ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ترکی کے عراق کے لئے اعلیٰ سطحی دوروں میں بھی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم ‘پی کے کے’ کے ایک مشترکہ خطرہ ہونے کے بارے میں اتفاق رائے طے پایا ہے اور اس جدوجہد میں ایران کے بھی ترکی کے مخالف نہیں ساتھ ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔
اس کے علاوہ بغداد میں ایرانی سفیر مسجدی کے، مذکورہ انٹرویو میں ،عراق میں علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم پی کے کے کی موجودگی سے درپیش خطرات پر بالکل کوئی بات نہ کرنے کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی گئی ہے۔
انقرہ میں ایران کے سفیر فراز مند کو یہ بھی باور کروایا گیا ہے کہ عراقی حکومت کے ‘پی کے کے’ کے ساتھ موئثر جدوجہد کر سکنے کے لئے دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعاون کرنے والے گروپوں سمیت تمام مسلح عسکریت پسندگروپوں کو حکومت کے کنٹرول میں لینے کے لئے دو ملکوں کی حیثیت سے تعاون کیا جانا چاہیے۔