بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارت میں آج سے ساٹھ برس سے اوپر اور بیماریوں میں مبتلا 45 برس کے شہریوں کو ٹیکہ لگانے کا عمل شروع کر دیا گيا ہے۔
بھارت میں ایک کروڑ سے زائد فرنٹ لائن ورکرز کو ٹیکہ لگانے کے بعد یکم مارچ پیر سے عام شہریوں کے لیے کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن کا پہلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس مرحلے میں ساٹھ برس سے زائد یا پھر 45 برس کے ایسے افراد کو ٹیکہ لگایا جائے گا جو کسی بیماری میں مبتلا ہوں۔
بھارتی حکومت کو توقع ہے کہ وہ اس دوسرے مرحلے میں آئندہ اگست تک تقریبا 30 کروڑ افراد کو کورونا وائرس سے تحفظ کے لیے ٹیکہ لگانے کا عمل مکمل کر سکے گی۔
اس مرحلے میں سب سے پہلے پیر کی صبح دلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹیکہ لگایا گيا۔ اس کے بعد مودی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا،” کووڈ 19 ویکسین کی میں نے پہلی خوراک لے لی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے کووڈ 19 کے خلاف عالمی لڑائی کو مستحکم کرنے کے لیے کافی تیزی سے کام کیا ہے۔ میں ان تمام لوگوں سے ٹیکہ لگوانے کی اپیل کرتا ہوں جو ویکسین لینے کے اہل ہیں۔ آئیے، ایک ساتھ مل کر ہم بھارت کو کووڈ 19 سے آزاد کریں۔‘‘
دیکھا یہ گيا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں عوامی سطح پر ٹیکے کی مہم سے قبل سربراہان مملکت نے یہ خوارک لی تھی تاکہ عوام میں اس کے تئیں اعتماد میں اضافہ ہو سکے اور اسی لیے بھارت میں بھی ایک حلقہ یہ کہتا رہا تھا کہ آخر مودی نے خود پہلے یہ ٹیکہ کیوں نہیں لگوایا۔
بھارت میں آکسفورڈ کے ’کووی شیلڈ‘ ویکسین کے ساتھ ساتھ کمپنی ‘بھارت بائیو ٹیک‘ کا تیار کردہ کووڈ ویکسین ٹیکہ بھی لگایا جا رہا ہے جس کی افادیت کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق مودی نے بھارتی کمپنی کا تیار کردہ ویکسین ہی لگوایا ہے۔
اس متنازعہ ویکسین کے تیسرے اور آخری مرحلے کے تجربات اب بھی جاری ہیں اور اس ٹیکے کی کامیابی کے تئیں ضروری سائنسی ڈیٹا ابھی تک عام نہیں ہے۔ انہیں وجوہات کے سبب بھارت میں کئی حلقوں کی جانب سے اس ٹیکے کے استعمال پر نکتہ چینی ہوتی رہی ہے۔
بھارتی وزير اعظم کے ٹیکہ لگوانے کے حوالے سے جو ویڈیو فوٹیج حکومت نے جاری کی ہے اس میں مودی نے آسام کا گمچھا اپنے گلے میہ ڈال رکھا ہے جبکہ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جن نرسوں نے انہیں ٹیکہ لگایا ان کا تعلق ریاست پڈو چیری اور کیرالا سے ہے۔
ان تینوں ریاستوں میں جلد ہی اسبملی کے انتخابات ہونے والے ہیں جن کی تاریخوں کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی نے ٹیکہ لگوا کر جہاں عوام میں اعتماد کی فضا بحال کرنے کی کوشش کی ہے وہیں اس موقع پر اپنے خاص لباس اور نرسوں کے انتخاب سے سیاسی طور بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔
کووڈ ویکسینیشن کے اس دوسرے مرحلے کے تحت سرکاری ہسپتالوں سے کہیں زیادہ پرائیوٹ ہسپتالوں میں ٹیکہ کاری کی سہولیات فراہم کرانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ تقریبا ً دس ہزار سرکاری ہسپتالوں میں مفت میں ٹیکے لگانے کا انتظام کیا گیا ہے اور اس سے دوگنا تعداد یعنی بیس ہزار افراد پرائیوٹ ہسپتالوں میں بھی ٹیکہ لگوا سکیں گے تاہم اس کے لیے انہیں 250 روپے کی قیمت ادا کرنا ہوگی۔
بہار میں ویکسین پوری طرح سے مفت بہار کے وزیراعلٰی نتیش کمار نے بھی آج ویکسین لگوائی ہے اور اعلان کیا ہے کہ بہار میں یہ ٹیکہ ہر جگہ مفت دستیاب ہوگا۔ مرکزی حکومت کے اعلان کے مطابق سرکاری ہسپتالوں میں تو یہ مفت ہوگا تاہم نجی ہسپتالوں میں اس کے لیے 250 روپے کی فیس ادا کرنا ہوگی۔ تاہم ریاست بہار نے اسے پوری طرح مفت دینے کا وعدہ کیا ہے۔
ویکسینیشن کے لیے اندراج کی آن لائن سہولت بھی میسر ہے اور جسے بھی دلچسپی ہو وہ آن لائن بھی اس کے لیے رجسٹر کر سکتا ہے۔ کووڈ ویکسینیشن کے دوسرے مرحلے میں کووی شیلڈ اور کوویکسین دونوں ہی طرح کے ویکسین دستیاب ہوں گے لیکن ان میں سے کسی ایک کو منتخب کرنے کا متبادل لوگوں کو نہیں دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھارتی کمپنی بھارت بائیو ٹیک کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی افادیت کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات ظاہر کیے جا تے رہے ہیں۔