ناوالنی کیس: امریکا، روس پر پابندیاں عائد کرنے والا ہے

Alexei Navalny

Alexei Navalny

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ناوالنی کو زہر دینے کے معاملے پر روس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا صدر جو بائیڈن کا فیصلہ اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے برخلاف ماسکو کے ساتھ سخت رویے کا مظہر ہے۔

امریکا کریملن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کو زہر دینے کے معاملے میں روس کو سزا دینے کے لیے منگل کے روز اس کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرسکتا ہے۔ واشنگٹن ان پابندیوں کی نوعیت اور وقت کے حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ صلاح مشورے کررہا ہے۔

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق ایک ممکنہ صورت یہ ہے کہ واشنگٹن روس کے خلاف امریکی جمہوریت پر مسلسل حملے بشمول سولر ونڈز، سائبر سکیورٹی حملوں اور افغانستان میں امریکی فوجیوں کے سروں کی قیمت لگانے جیسے معاملات کوسامنے رکھتے ہوئے ماسکو کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے ایگزیکیوٹیو آرڈر جاری کرسکتا ہے۔

نام راز میں رکھنے کی شرط پر ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا دو ایگزیکیوٹیو آرڈ یعنی 13661 اور 13382 کے تحت روس پر پابندیاں عائد کرسکتا ہے۔ آرڈر نمبر 13661 کریمیا میں روس کے حملے کے بعد جاری کیاگیا تھا لیکن اس کا اطلاق روسی عہدیداروں پر بھی ہوتا ہے۔ جب کہ سن 2005 میں جاری کیے جانے والے آرڈر نمبر 13382 کا تعلق ،وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے متعلق ہے۔ یہ دونوں آرڈر امریکی انتظامیہ کو پابندی عائد کیے جانے والے ملک کے اثاثوں کو منجمد کرنے اور امریکی کمپنیوں اور افراد کو ان کے ساتھ کاروبار کرنے پر پابندی عائد کرتے ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کیمیاوی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق سن1991 کے قانون کے تحت بھی روس پر پابندی عائد کرنے پرغورکررہی ہے۔ اس قانون کے تحت متعدد تادیبی اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا اعلان منگل کے روز کیا جاسکتا ہے اور ان میں بعض افراد کونشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تاہم ان افراد کے نام اور پابندیوں کی نوعیت کے بارے میں بتانے سے انکار کردیا۔

یہ پابندیاں روس کے خلاف بائیڈن انتظامیہ کی پہلی پابندیاں ہوں گی اور اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے ماسکو کے ساتھ نمٹنے کے رویے سے یکسر مختلف ہوگی۔

ٹرمپ کے بارے میں مشہور تھا کہ روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ان کے قریبی اور دوستانہ تعلقات ہیں اور وہ روس کو اس کے اقدامات کے لیے کسی طرح کی سزا دینے سے بالعموم گریز کرتے ہیں۔

اقو ام متحدہ کے حقوق انسانی کے ماہرین نے روس سے ناوالنی کو فوراً رہا کرنے اور انہیں زہر دینے کے معاملے کی بین الاقوامی تفتیش کرانے کی اپیل کی تھی۔ یورپی یونین نے پیر کے روز روس کے چار سینیئر عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

یورپی یونین نے روس کے جن چار عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں ان کا تعلق ناوالنی کو قید میں ڈالنے میں ملوث انصاف اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں سے ہے۔ ان لوگوں پر یورپی یونین کے رکن ملکوں کے سفر پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ان کے اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔

چوالیس سالہ اپوزیشن رہنما ناوالنی صدر پوٹن کے مخالف ہیں۔ وہ فی الحال جیل میں ہیں۔ انہیں جرمنی سے روس پہنچنے پر ستائیس جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ناوالنی تشویش ناک حالت میں جرمنی لائے گئے تھے اور جرمنی نے الزام عائد کیا تھا کہ ناوالنی کو اعصاب پر حملہ آور ہونے والے کیمیائی مرکب نوواچوک دیا گیا تھا۔ روسی حکام نے ان الزامات کو رد کیا تھا۔