کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) نیب کراچی نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی سمیت مختلف متاثرین کو 13.958 ارب روپے واپس کیے ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کراچی کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب کراچی نے چیئرمین نیب کو بتایا کہ نیب کراچی نے عوام کی شکایات پر معصوم لوگوں سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کرنے پر فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے خلاف انویسٹی گیشن کی۔
شکایات کنندگان نے اپنی شکایات میں الزام لگایا کہ انھوں نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کی انتظامیہ کو لاکھوں روپے ادا کیے تاہم ابھی تک ان کو بک کئے گئے یونٹس حوالے کیے گئے اور نہ ہی ان کی سرمایہ کاری کی رقم کو واپس کیا گیا۔ پی اے ایف کے پراجیکٹ ڈائریکٹر (ساؤتھ) اے ایچ کیو پراجیکٹ ون کراچی کی جانب سے میسرز میکسم پراپرٹیز اور اس کی شراکت دار فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔
یہ منصوبہ16جنوری 2015کو کیے گئے معاہدے کے تحت ڈائریکٹوریٹ آف اسٹیٹ پراجیکٹس اور میکسم پراپرٹیز کا مشترکہ منصوبہ تھا، میکسم پراپرٹیز نے دیہہ تائیسرز اور دیہہ اللہ پھیائی میں 402ایکڑ اراضی پی اے ایف کو منتقل کرنا تھی۔ میسرز میکسم نے سرمایہ فراہم کرنا تھا جبکہ پی اے ایف نے اپنے برانڈ نیم اور لوگو کی اجازت دی اور اس بنیاد پر دونوں 50، 50فیصد کے شراکت دار تھے۔
دونوں فریقوں نے اتفاق کیا کہ پی اے ایف اپنے کوٹہ کے یونٹس اپنے ملازمین کو فروخت کرے گی جبکہ میکسم پراپرٹیز اپنا کوٹہ پریمیئر پر عوام کو کھلی مارکیٹ میں فروخت کرے گی۔ پی اے ایف اپنے یونٹس کی کھلی مارکیٹ میں فروخت کی پیشکش کرے گی اور نہ ہی فروخت کرے گی بلکہ ایسا میکسم پراپرٹیز کے توسط سے کیا جائے گا۔
ایسی صورت میں مارکیٹ کی قیمت اور پی اے ایف کے ملازمین کیلئے طے کی گئی قیمت کے فرق کو دونوں فریقوں میں مساوی طور پر تقسیم کیا جائے گا۔ حتمی لے آؤٹ پلان کے تحت سائٹ پر مختلف کیٹگریز کے 8083ہاؤسنگ یونٹس کی منصوبہ بندی کی گئی۔
عوام سے فنڈز اکٹھے کرنے اور منصوبہ پر ابتدائی اخراجات کیلئے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کی انتظامیہ نے اکاؤنٹس کھولے۔ میکسم اور پی اے ایف نے دونوں فریقوں کے مجاز دستخط سے مشترکہ اکاؤنٹس چلائے۔ تفتیش کے دوران انکشاف ہوا فضائیہ ہاؤسنگ سکیم کی انتظامیہ نے 8083 یونٹس میں سے 5732 ہاؤسنگ یونٹس عوام کو فروخت کئے اور متاثرین سے رجسٹریشن، بکنگ اور قسطوں کی مد میں 18.2 ارب روپے اکٹھے کئے۔
سائٹ کے جائزہ کے دوران معلوم ہوا کہ بنیادی ڈھانچہ کے چند کام کے علاوہ 2015 سے منصوبہ نامکمل ہے۔ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کی انتظامیہ نے عوام کو 2.15 ارب روپے واپس کئے جبکہ میکسم پراپرٹیز کو 2.336 ارب روپے جاری کئے۔ اس وقت بینک منافع سمیت تقریبا 13.5 ارب روپے بنک اکاؤنٹس میں موجود ہیں۔