بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام آزاد ادارے سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کے حملوں کی زد میں ہیں۔
بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت پر یہ کہہ کر سخت نکتہ چینی کی ہے کہ وہ بھارتی جمہوریت کا گھلا گھونٹنے کا کام کر رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے دور اقتدار میں تمام حکومتی اداروں کو سخت گیر ہندو قوم پرست تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریات سے آلودہ کیا جا رہا ہے اور اس سے بڑے حکومتی اداروں کی آزادی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
دو مارچ منگل کی شام کو امریکا کی کورنیل یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں اقتصادی امور کے ماہر پروفیسر کوشک باسو کے ساتھ بات چیت میں رہول گاندھی نے بھارت کی موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کافی تشویش کا اظہار کیا اور کہا،’’ بھارتی جمہوریت ختم نہیں ہو رہی بلکہ اس کا گلا گھونٹا جا رہا ہے‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں کانگریسی رہنما نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ سابق وزير اعظم اور ان کی دادی اندرا گاندھی کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ بھی ایک غلط فیصلہ تھا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج بھارت میں ہو رہا ہے اور جو کچھ سن 1975 اور 1977ء کے درمیان ہوا اس میں بہت فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تو حال یہ ہے کہ آر ایس ایس اپنے نظریات کے لوگوں سے ملک کے تمام اداروں کو بھرتی جا رہی ہے۔ ’’ تو اگر ہم انتخابات میں بی جے پی کو شکست بھی دے دیں تو بھی ہم اداروں میں موجود ایسے افراد سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔‘‘
سوشل ميڈيا پر مشہور گلوکارہ ريحانہ اور سويڈش ماحولیاتی کارکن گريٹا تھونبرگ سميت کئی اہم عالمی شخصيات نے بھارت ميں سراپا احتجاج کسانوں کی حمايت کی۔ بھارتی حکومت نے اسے اپنے اندرونی معاملات ميں ’دخل اندازی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا، ’’ دور جدید کی جمہوریتیں اپنے اداروں میں توازن کے سبب چلتی ہیں۔ یہ ادارے آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ بھارت میں آج اسی آزادی پر حملے ہو رہے ہیں۔ آر ایس ایس نام کا ایک بڑا ادارہ بہت ہی منظم طریقے سے تمام حکومتی اداروں میں گھس رہا ہے اوران کی آزادی پر حملے کر رہا ہے۔ ۔۔۔ تو میں یہ نہیں کہوں گا کہ جمہوریت ختم ہو رہی ہے بلکہ یہ کہوں گا کہ جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’عدالت، پریس، بیورو کریسی، انتخابی کمیشن جیسے تمام حکومتی ادارے منطم طریقے سے ایک خاص نظریے کے حامل ان افراد سے بھرے جا رہے ہیں جن کا تعلق ایک خاص ادراے سے ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اندرا گاندھی کی جانب سے ایمرجنسی کا نفاذ بھی پوری طرح سے غلط تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا،’’ میری دادی نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا۔ لیکن کانگریس نے تو کسی بھی موقع پر ملک کے ادارہ جاتی ڈھانچے پر قبضے کی کوشش نہیں کی، واضح طور پر اس میں ایسی صلاحیت بھی نہیں ہے۔ کانگریس اس کی اجازت بھی نہیں دیتی ہے۔‘‘
بات چيت کے دوران راہول گاندھی نے اپنی پارٹی کے ایک رہنما کمل ناتھ کے ساتھ ایک بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا،’’ جب ریاست مدھیہ پردیش میں ان کی حکومت تھی تو انہوں نے، مجھے بتایا تھا کہ حکومت میں سینیئر بیوروکریٹ آر ایس ایس کے ساتھ اپنی وفاداری کی وجہ سے ان کے حکم کی تعمیل تک نہیں کرتے تھے۔‘‘
راہول گاندھی نے کہا،’’ تو آج کیا ہو رہا اس میں بہت بنیادی فرق ہے۔‘‘
بھارت میں سیاسی مبصرین اور دانشوروں کا ایک حلقہ یہ کہتا رہا ہے کہ مودی حکومت میں عدالت، پریس اور نوکر شاہوں کا جو رویہ ہے اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی نافذ ہو۔
لیکن جب بھی کانگریس پارٹی اس حوالے سے مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتی ہے تو بی جے پی اب سے تقریباً 45 برس قبل نافذ ہونے والی ایمرجنسی کا حوالہ دیتی ہے۔
گزشتہ برس جون میں وزير داخلہ امیت شاہ نے اسی حوالے سے کانگریس پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک خاندان کے اقتدار کی لالچ نے پورے ملک کو ایک دن کے اندر ہی جیل میں تبدیل کر دیا تھا۔