اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سینیٹ الیکشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں الیکشن کمیشن اور اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قوم سینیٹ الیکشن کو سمجھ جائے تو ملک کے سارے مسائل سمجھ آجائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر ہوتا توتحریک انصاف کو اتنی ہی سیٹیں ملتی جتنی ملنی تھیں، اپوزیشن نے اسلام آباد سے سینیٹ کی سیٹ پر پیسہ لگایا ۔
وزیراعظم نے کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سب سے پہلے تو مجھے یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ کیوں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جاکر کہا کہ خفیہ بلیٹ ہونا چاہیے، کوئی آئین اجازت دیتا ہے رشوت دینے کی؟ کوئی آئین اجازت دیتا ہے چوری کرنے کی؟
وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پھر جب آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا اور کہا کہ الیکشن خفیہ کروالیں لیکن بیلٹ کی شناخت کا طریقہ رکھیں، مثال کے طور پر آج اگر ہم جاننا چاہیں کہ ہمارے جو 15، 16 لوگ جو بکے ہیں وہ کون ہیں تو آپ نے انہیں بھی بچالیا سیکرٹ بیلٹ کرواکے، آپ نے ہماری جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، یہ کونسی جمہوریت ہے جہاں پیسے دے کر کوئی سینیٹر بنتا ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مزید استفسار کیا کہ ہماری جو نوجوان آبادی ہے ہم ان کیلئے کیا مثال قائم کررہے ہیں؟ سارے ملک کے سامنے پیسے چل رہے ہیں، ویڈیو چل رہی ہے پیسے کی، اس سے پہلے 2018 کے الیکشن میں پیسے لینے کی ویڈو چلی، کیا آپ کو یہ نہیں پتہ کہ آپ کی ذمہ داری تھی تحقیقات کرنے کی؟ ساری ایجنسیز آپ کے نیچے ہیں، سب کے سامنے یہ تماشا ہوا، جب ایک ملک کی لیڈرشپ رشوت لے گی اور رشوت دے گی تو آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پٹواری اور تھانیدار ٹھیک ہوجائے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے استفسار کیا کہ جب آپ کو سپریم کورٹ نے موقع دیا تو کیا وجہ تھی کہ آپ 1500 بیلٹ پیپرز پر کوئی بارکوڈ نہ لگاسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ملک کی جمہوریت کو ڈی کریڈٹ کرنے کا موقع دیا، اس سے کیا ہوا، آج ہماری جمہوریت اوپر گئی یا نیچے گئے؟ آپ نے ملک کی اخلاقیات کو نقصان پہنچایا ہے، آپ کو اندازہ ہی نہیں کہ کتنا پیسہ چلا ہے سینیٹ الیکشن میں، جو کروڑوں روپے خرچ کرکے سینیٹر بنے گا وہ ملک کی خدمت کرے گا؟ وہ یہ پیسہ کہاں سے ریکور کرے گا؟
وزیراعظم نے کہا کہ کبھی قانون بناکر کرپشن ختم نہیں ہوتی، کرپشن ایک معاشرہ ختم کرتا ہے، ایک قوم ملک کر کرپشن ختم کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا چلنا چاہیے کہ ہمارے پندرہ ، سولہ ارکان کون سے ہیں جو بکے ہیں لیکن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ان کو بچالیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہفتے کو وہ اعتماد کے ووٹ کیلئے خود کو قومی اسمبلی میں پیش کررہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ارکان قومی اسمبلی سے کہا کہ وہ ضمیر کے مطابق ووٹ دیں، اگر انہیں لگتا ہے کہ مجھے وزیراعظم نہیں رہنا چاہیے تو میرے خلاف ووٹ دیں۔
عمران خان نے اپنے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ میں اہل نہیں تو کھل کر کہیں ، یہ ن کریں کہ سامنے کہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں اور پھر پیسے پکڑ کر کسی اور کو ووٹ دے دیں، ایسا کرکے آپ اپنی آخرت تباہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اعتماد کے ووٹ میں اگر ان کے مخالفین جیت جاتےہیں تو وہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی کو لگتا ہے کہ میں نااہل ہو ں، اتناقابل نہیں ، آرام سےہاتھ اوپرکریں میں اپوزیشن میں چلاجاؤں گا، ارکان اسمبلی سب کے سامنے بتائیں کہ عمران خان کےساتھ نہیں ہیں، یہ آپ کا جمہوری حق ہے میں اس کی عزت کروں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر انہیں اعتماد کا ووٹ نہیں ملتا اور تو وہ اپوزیشن میں جاکر بیٹھ جائیں گے، انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، وہ اپنے گھر میں رہتے ہیں ، تمام اخراجات اپنے خود برداشت کرتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اقتدار چلا بھی جائے تو جب تک زندہ ہوں قوم کا پیسہ چوری کرنے والوں کو نہیں چھوڑوں گا، اقتدار چلاگیا تو قوم کا پیسہ نکلوانے کیلئے عوام کو سڑکوں پر نکالوں گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھےاندازہ ہوا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتاہے، یہ ابھی سےنہیں 30، 40 سال سے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے، ارکان پارلیمنٹ کو خریدا جاتا ہے، سینیٹرپیسہ خرچ کرکے سینیٹر بن رہاہے، تب سے میں نے مہم شروع کی کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 کے سینیٹ الیکشن میں ہمارے 20 ارکان نے ضمیر بیچا تو انہیں پارٹی سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیےکہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے لیکن اس بار سب سیکریٹ بیلٹ کے حق میں ہوگئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب ان جماعتوں نے اوپن بیلٹ کی بات نہیں مانی تو انہیں سپریم کورٹ سے رائے لینی پڑی، سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ اس میں پیسہ چلتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب سےہماری حکومت ہے پرانی پارٹی میں موجود کرپٹ لوگوں کو خوف آگیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان سب کی کوشش ہے کہ مجھ پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ میں مشرف کی طرح ہاتھ اٹھادوں اور انہیں این آر و دے دوں، میں نے اپنے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے، انہوں نے اب کیا کیا ؟ انہوں نے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
عمران خان نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کا بل کیا تھا، ان کے دور میں ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، فیٹف کی سفارشات پر عمل نہ کریں تو ملک بلیک لسٹ ہوجائے گا، اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ پہلے نیب کو بند کریں پھر فیٹف بل پر سپورٹ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک فیٹف کی بلیک لسٹ میں گیا تو پابندیاں لگیں گی، جو پابندیاں لگیں گی اس سے ہمارا روپیہ گرنا شروع ہوگا، غربت پھیل جائے گی، مہنگائی کا طوفان آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مجھے بلیک میل کررہی تھی کہ میں انہیں این آر او دے دوں، سپریم کورٹ میں سب نے اکٹھے ہو کر کہا کہ ہمیں سینیٹ الیکشن میں خفیہ بیلٹ چاہیے، انہوں نے پلان کیا کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلائیں، ان کی کوشش تھی کہ مجھ پر عدم اعتماد کی تلوار لٹک جائے اور ان کے دباؤ میں آؤں اور میں این آر او دوں۔
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا کہ اپوزیشن کے ہاتھوں نہ بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی شام 4 بجے طلب کر لیا ہے ، قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سینیٹ الیکشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔