ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے نازنین زغاری ریٹکلف کو سن 2016 میں گرفتار کیا تھا اور ان پر حکومت کا تختہ پلٹنے کے الزام عائد کیا تھا۔ انہیں عدالت میں دوبارہ حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔
برطانیہ کی ایرانی نژاد امدادی کارکن نازنین زغاری ریٹکلف کے وکیل حجت کرمانی نے اتوار کے روز بتایا کہ ان کے موکل کی پانچ برس کی سزا ختم ہوگئی ہے۔ برطانوی رکن پارلیمان ٹیولپ صدیق کے مطابق قیدی کی حیثیت نازنین کے ٹخنے میں جو کڑا پڑا ہوا تھا اسے تو نکال دیا گیا ہے تاہم انہیں عدالت میں دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔
محترمہ صدیق اسی علاقے سے برطانوی پارلیمان کی رکن ہیں جہاں نازنین زغاری ریٹکلف رہا کرتی تھیں۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”میں نازنین کے اہل خانہ سے رابطے میں ہوں۔ کچھ اچھی خبر: شکر ہے کہ ان کے ٹخنے کا ٹیگ ہٹا دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے تو وہ اپنی دادی سے ملاقات کریں گی۔ تاہم بری خبر یہ ہے کہ انہیں اگلے اتوار کو دوبارہ عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔”
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ محترمہ زغاری کو ایران سے باہر جانے کی اجازت ہے یا نہیں تاہم ان کے وکیل کرمانی نے بھی بتایا ہے کہ 15 مارچ کو انہیں پھر سے تہران کی انقلابی عدالت میں حاضر ہونے کو کہا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے نازنین زغاری کو وقتی طور پر گزشتہ برس جیل سے رہا کر کے تہران میں انہیں ان کے والدین کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم قیدی کی حیثیت سے پاوں میں جو کڑا ہوتا ہے وہ نہیں نکالا گیا تھا۔ ان کے وکیل کے مطابق پہلی بار ان کے ٹخنے سے اس کڑے کو ہٹا لیا گیا ہے۔
چونکہ زغاری کو دوبارہ عدالت میں حاضر ہونے کا کہا گیا ہے اس لیے ان کے اہل خانہ اور دوستوں کو ایسا لگتا ہے کہ شاید ان کی فوری واپسی کی
امیدیں کم ہیں۔ ادھر برطانوی حکومت نے ایک بار پھر سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ’امتیازی سلوک کے حامل‘ نئے شہریت ترمیمی بل نے سول سوسائٹی کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔ نریندر مودی کی حکومت کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور خواتین ان مظاہروں میں پیش پیش ہیں۔ حکومت کے لیے خواتین کی آواز کو دبانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومنک راب نے کہا کہ حکومت نے ان کے ٹخنے سے کڑا نکالے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایران نے ان کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہے، وہ نا قابل برداشت ہے۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ”انہیں اپنے کنبے کے ساتھ دوبارہ ملنے کے لیے جلد از جلد برطانیہ واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔”
ابھی تک یہ قطعی طور پر واضح نہیں ہے کہ آئندہ ہفتے کی عدالتی کارروائی میں ان کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے۔ چونکہ ایران کے برطانیہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ رشتے اچھے نہیں ہیں اس لیے نازنین زغاری کے اہل خانہ اور دوستوں کو بہت زیادہ امیدیں بھی نہیں ہیں۔
نازنین کی نند ریبیکا ریٹکلف نے اسکائی نیوز سے بات چیت میں کہا، ”ہم یہ نہیں جانتے کہ عدالت میں دوبارہ طلبی کا مطلب کیا نکالیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالت ان کے تمام دستاویزات کو مکمل کر کے ان کا پاسپورٹ واپس کر دے گی؟ یا پھر انہیں کسی دوسرے معاملے میں پھر سے سزا سنائی جائے گی؟”
زغاری ریٹکلف ‘تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن’ میں پروجیکٹ مینیجر تھیں۔ انہیں سن 2016 میں تہران ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی بیٹی کے ساتھ برطانیہ واپس آ نے کی کوشش کر رہی تھیں۔بعد میں ان پر حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے اور عدالت نے انہیں اس کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا سنائی تھی۔