امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی اولمپک اور پیرالمپک کمیٹی کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس طرح کے بائیکاٹ موثر ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ امریکا نے ایغور مسلمانوں کے ساتھ چین کے سلوک کو نسل کشی قرار دیا ہے۔
امریکی اولمپک اور پیرا لمپک کمیٹی (یو ایس او پی سی) نے بدھ کے روز کہا کہ وہ چین کے بیجنگ میں مجوزہ سن 2022 کے سرمائی اولمپک کھیلوں کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔
یو ایس او پی سی کی صدر سوزان لیانس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ گو کہ بائیکاٹ کی حمایت میں ’مسلسل آوازیں‘ اٹھ رہی ہیں لیکن اس سے ان ایتھلیٹوں کو کافی تکلیف پہونچے گی جو مقابلے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔
لیانس کا کہنا تھا”گوکہ چین میں انسانی حقوق کے حوالے سے جو کچھ بھی ہو رہا ہے ہم اسے کبھی بھی نظر انداز نہیں کر سکتے، لیکن ہم کھیلوں کے بائیکاٹ کی حمایت نہیں کریں گے۔“ ان کا اشارہ چین میں ایغور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی طرف تھا، جسے امریکا نسل کشی کے مترادف قرار دیتا ہے۔
امریکا نے جدید اولمپکس میں اب تک صرف سابقہ سوویت یونین کے ماسکو میں سن 1980میں منعقدہ اولمپک مقابلوں کا بائیکاٹ کیا تھا۔ امریکا نے سرد جنگ کے دوران افغانستان میں جاری مسلح تصادم میں سوویت یونین کے ملوث ہونے کو بائیکاٹ کی وجہ قرار دیا تھا۔
جنوبی کوریا کے پیانگ چنگ اولمپک اسٹیڈیم میں سرمائی اولمپکس کی اختتامی تقریب آتش بازی کے مظاہرے اور رنگا رنگ پروگراموں کے ساتھ منعقد ہوئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحب زادی اور وائٹ ہاؤس کی سینئر مشیر ایوانکا ٹرمپ کو تقریب سے لطف اندوز ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
لیانس نے کہا ”ہم سمجھتے ہیں کہ ماضی میں اور بالخصوص 1980میں اس طرح کے بائیکاٹ موثر ثابت نہیں ہوئے۔ اس طرح کے بائیکاٹ سے صرف کھلاڑیوں کو تکلیف ہوتی ہے جو اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کے لیے زندگی کا ایک بڑا حصہ تربیت حاصل کرنے میں لگا تے ہیں۔“
سن 2022 کے سرمائی اولمپکس اگلے برس چار فروری سے شرو ع ہونے والے ہیں۔
ایغور مسلم اقلیتوں کے ساتھ اپنے سلوک، تائیوان کے تئیں موقف اور ہانگ کانگ میں کارروائی کی وجہ سے چین زبردست دباو میں ہے۔
امریکی کانگریس کے رکن جان کاٹکو نے گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھ کر بیجنگ اولمپک کے بائیکاٹ کی حمایت کی تھی۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا تھا”ایک ایسے ملک میں، جو کھلے عام نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، وہاں اولمپک کھیلوں میں حصہ لینا نہ صرف حق اور انصاف کی قدروں کو نظر انداز کرنے بلکہ ایک آزاد اور مبنی بر انصاف سماج کے لیے جد و جہد کرنے والوں کے تئیں ہمارے وعدے سے پیچھے ہٹنے کے بھی مترادف ہوگا۔