اردن (اصل میڈیا ڈیسک) اردن کا کہنا ہے کہ کوویکس پہل کے تحت اسے کووڈ ویکسین کی اتنی خوراکیں نہیں مل پا رہی ہیں کہ وہ اپنی عوام کو ٹیکہ لگا سکے۔
اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے بدھ 10 مارچ کو بات چیت میں کہا چونکہ کوویکس پہل کے تحت اتنی خاطر خواہ مقدار میں کووڈ ویکسین کی خوارکیں نہیں مل پا رہی ہیں جتنی درکار ہیں اس لیے ان کا ملک ویکسین کے لیے چین اور روس جیسے ممالک پر بھروسہ کرے گا۔
برلن میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس سے ملاقات کے بعد ایمن صفادی نے کہا کہ اردن اپنے عوام کو ویکسین مہیا کرنے کے لیے ہر اس دورازے پر دستک دے گا جہاں سے بھی اسے اس کے ملنے کی توقع ہو۔
اردن کی اپنی آبادی تقریبا ًسوا کروڑ سے بھی کم ہے تاہم وہاں اس وقت کئی لاکھ مہاجرین نے بھی پناہ لے رکھی ہے۔ ابتدا میں اردن نے اپنی آبادی کے ساتھ ساتھ پناہ گزینوں کو بھی ویکسین دینی شروع کی تھی جس کے لیے اسے کافی سراہا بھی گیا تھا۔ لیکن کوویکس کے تحت ملک کو فی الوقت صرف چار لاکھ 37 ہزار خواراکیں ہی موصول ہوں گی۔
کورونا وائرس کی وبا کی شروعات سے اب تک اردن میں چار لاکھ 42 ہزار افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جس میں سے پانچ ہزار افراد کی موت ہوچکی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں اچانک متاثرین کی تعداد کافی اضافہ دیکھا گیا ہے اور اس کی وجہ تیزی سے پھیلنے والا نئے قسم کا برطانوی وائرس بتایا جاتاہے۔
اردن کے حکام نے اس کی روک تھام کے لیے متعدد دیگر اقدامات کے تحت جہاں رات کا کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہیں سرکاری ہسپتالوں میں باہر سے آنے والے مریضوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایک ایسے وقت جب اردن وائرس پر قابو پانے کی کوشش میں ہے اسے ویکسین حاصل کرنے کے لیے کافی جد و جہد کرنی پڑ رہی ہے۔ مغربی ممالک میں اردن کے روس اور چینی ویکسین حاصل کرنے پر تشویش پائی جاتی ہے تاہم وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا ہے، ”اس مسئلے میں سیاست کرنے سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوگا۔”
بدھ کے روز ہی اردن نے کورونا وائرس کے سد باب کے لیے ایمرجنسی کے طور پر روسی ویکسین ‘اسپوتنک وی’ کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔
اردن میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد کا حوالہ دیتے ہوئے ایمن صفادی نے کہا کہ مجموعی طور پر عالمی برادری کو مہاجرین کے وسیع تر مسائل کے لیے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا، ”پناہ گزینوں کی ذمہ داری صرف اس ملک پر نہیں ہونی چاہیے جس نے پناہ دے رکھی ہے۔ یہ بین الاقوامی برادری کا چیلنج ہے اس لیے اس کا حل بھی عالمی ہونا چاہیے۔” ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی کے تحت جو چھ لاکھ پناہ گزیں اردن میں رہتے ہیں انہیں ویکسین مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ اردن ایک با وقار زندگی دینے کی سمت میں بھی کام کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ”اگر آپ انہیں نفرت، مایوسی بیگانگی میں چھوڑ دیں گے تو پھر ہم سب کے لیے مزید بہت بڑے مسائل پیدا ہو جائیں گے۔” برلن میں صفادی اور ہائیکو ماس کی یہ میٹنگ بقول ان کے دونوں ملکوں کے درمیان ‘اسٹریٹیجک مذکرات’ کے لیے تھی۔
دونوں رہنما جمعرات گیارہ مارچ کو اپنے فرانسیسی اور مصری ہم منصبوں سے ملاقات کے لیے ایک ساتھ پیرس کا سفر کرنے والے ہیں۔ پیرس میں اس ملاقات کا مقصد ‘میونخ فارمیٹ’ کے تحت اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات کو آگے بڑھانے پر بات چیت کرنا ہے۔