یو اے ای (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات میں بعض افراد کو کرونا وائرس کی ویکسین کا تیسرا انجیکشن لگانا پڑا ہے۔جانتے ہیں، کیوں؟ان افراد کو پہلے ویکسین کی دو خوراکیں لگائی جاچکی تھیں لیکن ان میں کرونا وائرس سے تحفظ کے لیے قوتِ مدافعت (اینٹی باڈیز) کے آثار نمودار نہیں ہوئے تھے۔
یو اے ای کے محکمہ صحت کی ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحوسنی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ جن شہریوں اور مکینوں میں ویکسین کے درکار دو انجیکشن لگانے کے باوجود قوتِ مدافعت پیدا نہیں ہوئی تو انھیں تیسری خوراک بھی لگائی جاسکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’’بعض لوگوں کو سائنوفارم کی کووِڈ-19 ویکسین کی تیسری خوراک لگائی گئی ہے لیکن پہلا یا دوسرا انجیکشن لگوانے والوں کے مقابلے میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یو اے ای میں شامل سات امارتوں میں ایک سو سے زیادہ مختلف مراکز میں چینی ساختہ ویکسین تمام شہریوں اور مکینوں کے لیے دستیاب ہے۔سائنوفارم کے مطابق یہ ویکسین کووِڈ-19 کے مرض کے مقابلے میں 79۰34 فی صد تک مؤثر ہے اور کسی فرد کو پہلی خوراک کے 28 روز کے بعد دوسری خوراک دی جاسکتی ہے۔
یو اے ای میں سائنو فارم کے علاوہ امریکی کمپنی فائزر کی جرمن کمپنی بائیو این ٹیک کے اشتراک سے تیار کردہ ویکسین ، برطانوی دواساز کمپنی آسٹرازینیکا کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کردہ ویکسین اورروسی ساختہ سپوتنک پنجم بھی دستیاب ہے۔
ملک میں اب تک 48۰71 فی صد آبادی کو کرونا وائرس سے تحفظ کے لیے ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ یواے ای نے دسمبر 2020ء میں ملک بھر میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگانے کی مہم شروع کی تھی اور یہ اعلان کیا تھا کہ مارچ 2021 تک ملک کی 50 فی صد آبادی کو ویکسین لگا دی جائے گی۔ویکسی نیشن کی مہم دسمبر 2021ء تک جاری رہے گی اور تب تک ملک کی 70 فی صد آبادی کو ویکسین لگا دی جائے گی۔
یو اے ای میں کووِڈ-19 کی ویکسین لگوانے والوں کی کم سے کم عمر 16 سال مقرر ہے۔ قومی کرائسیس اور ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی (این سیما) کے مطابق ملک میں گذشتہ منگل تک 3777143 افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔ان میں 64۰5 فی صد ضعیف العمر افراد شامل ہیں۔