یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کی شمالی گورنری مآرب میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے شہریوں پر بیلسٹک میزائل سے حملہ کیا ہے جبکہ یمنی فوج نے حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔
یمن سے العربیہ کے نمایندے نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ یمنی فوج نے صوبہ مآرب کے سرحدی علاقوں میں نمایاں پیش قدمی کی ہے اور حوثی جنگجو اپنے ہتھیار چھوڑ کر میدان جنگ سے راہِ فرار اختیار کررہے ہیں۔
یمنی فوج کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کا مآرب میں جاری لڑائی میں بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔مآرب میں یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان حالیہ ہفتوں کے دوران میں لڑائی میں شدت آئی ہے جبکہ امریکا اور اقوام متحدہ میں فریقین سے جنگ بندی کا مطالبہ کرچکے ہیں۔
یمن میں شمال میں واقع اس شہر اور گورنری پر یمنی حکومت کا کنٹرول ہے جبکہ حوثی جنگجو اس پر قابض چاہتے ہیں۔ایران حوثیوں کو یمن کی قانونی حکومت کے خلاف جنگ میں ڈرونز ، میزائل اور دوسرے ہتھیار مہیا کررہا ہے اور حوثی جنگجو ان ہی سے مآرب کے علاوہ سعودی عرب میں شہری آبادیوں اور اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
مآرب میں تیل اور گیس کے بڑے ذخائر اور کنویں واقع ہیں۔اگر اس گورنری پر حوثی ملیشیا کا قبضہ ہوجاتا ہے تو یہ تمام قدرتی وسائل حوثی ملیشیا کے قبضے میں چلے جائیں گے۔واضح رہے کہ مآرب میں یمن کے دوسرے علاقوں سے بے گھر ہونے والے لاکھوں افراد نے پناہ لے بھی رکھی ہے۔ یہ لاکھوں افراد گذشتہ چھے سال کے دوران میں ملک کے دوسرے شورش زدہ علاقوں سے نقل مکانی کرکے مآرب میں اٹھ آئے تھے۔تب اس کو سب سے محفوظ صوبہ خیال کیا جاتا تھا۔
اب مآرب پر قبضے کے لیے حوثیوں کی جارحانہ کارروائی سے ان لاکھوں بے گھر یمنیوں کی زندگیاں داؤ پر لگ چکی ہیں اوروہاں ایک بڑا انسانی المیہ رونما ہونے کا خطرہ ہے۔
یمنی حکومت کے مطابق مآرب گورنری میں قریباً140 جگہوں پر بے گھر افراد کو بنیادی پناہ گاہیں مہیا کی گئی ہیں۔ ان خیمہ بستیوں کے مکینوں کی تعداد بیس لاکھ کے لگ بھگ ہوسکتی ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفتھس خبردار کرچکے ہیں کہ اگر مآرب میں لڑائی جاری رہتی ہے تو اس سے لاکھوں شہریوں کی زندگیاں داؤ پر لگ جائیں گی اور ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔