امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے ہواوے سمیت چین کی پانچ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن بھی ٹرمپ کی طرح ٹیکنالوجی کے میدان چین کی پیشرفت کے بارے میں سخت موقف اپنائیں گے۔
امریکا کے فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن (FCC) نے جمعہ 12 مارچ کو چین کی پانچ ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ملکی سلامتی کے لیے ”ناقابل قبول خطرہ‘‘ قرار دے دیا۔ ان کمپنیوں میں چین کی ٹیلی کمیونیکیشن کی بڑی کمپنی ہوا وے بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ زیڈ ٹی اے، ہائیٹیرا کمیونیکیشنز، ہنگ ژو ہِک وژن ڈیجیٹیل ٹیکنالوجی اور ڈاہوا ٹیکنالوجی کمپنیاں اس فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔
ایف سی سی کی عبوری سربراہ جیسیکا روزن وورسیل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا، ”یہ فہرست ہمارے کمیونیکیشن نیٹ ورکس پر اعتماد کی تجدید کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا، ”یہ فہرست ایک بامعنی رہنمائی فراہم کرتی ہے جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ملک بھر میں لگائے جانے والے نیکسٹ جنریشن نیٹ ورکس میں ایسے آلات یا سروسز کو استعمال کرنے کی غلطی نہیں دہرائی جائے گی جو امریکا کی قومی سلامتی یا امریکیوں کی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں۔‘‘
امریکا کے وفاقی مواصلاتی کمیشن کی طرف سے یہ پیشرفت بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کے ایک روز بعد سامنے آئی جس کے تحت ہواوے کمپنی کے بعض سپلائرز پر امریکا میں فائیو جی لائسنس حاصل کرنے پر پابندی عائد کی گئی۔ امریکی حکومت سمجھتی ہے کہ فائیو جی نیٹ ورکس کی تیاری میں ہوا وے کے آلات استعمال کرنے سے بیجنگ کو امریکیوں کی جاسوسی کا موقع مل سکتا ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2019ء میں ہواوے کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور اس کے امریکی کمپنیوں کے ساتھ کاروبار پر پابندی عائد کر دی تھی۔
چین کے ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر صرف امریکا کو ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کو بھی تحفظات ہیں۔ یورپی یونین بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ مل کر ”ٹرانس اٹلانٹک ٹریڈ اینڈ ٹیکنالوجی کونسل‘‘ قائم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ چین کے ٹیکنالوجی کے میدان میں بڑھتے ہوئے غلبے سے نمٹنے کے لیے امریکا اور یورپی یونین مل کر حکمت عملی اختیار کر سکیں۔