کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) کراچی سمیت سندھ میں کوویڈ 19 کی تیسری لہر سے نمٹنے کیلیے ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی اقدامات شروع کر دیے گئے۔
صوبائی محکمہ صحت نے کراچی سمیت سندھ بھر کے محکمہ صحت کے افسران سے ضلعی اسپتالوں اور صحت کے مراکز سے بستروں کی تعدادبھی طلب کرلی گئی، معلوم ہوا ہے کہ کوویڈ 19 کی تیسری لہر میں اس بات کی تصدیق کی جاری ہے کہ پاکستان میں یہ وائرس برطانیہ کا ہے یا جنوبی افریقہ کا ہے۔
اس وقت برطانیہ، جنوبی افریقہ سمیت کیٹگری سی ممالک سے پاکستان آنے والے وہ مسافروں جن میں کوویڈ 19 کی علامات پائی گئی تھیں ان مریضوں کے نمونے این ائی ایچ اسلام آباد بھیجے گئے ہیں جس کی رپورٹ منگل تک جاری کردی جائیگی۔ واضح رہے کہ صوبہ پنجاب میں برطانیہ کے وائرس کی تصدیق کی جاچکی ہے جس کے بعد صوبائی محکمہ صحت سندھ نے بھی حفاظتی اقدامات شروع کردیئے ہیں۔
انڈس اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری خان نے ایکسپریس سے بات چیت میں بتایا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں کوویڈ کی تیسری لہر شروع ہوگئی ہے عوام بہت احثیاط کریں بصورت یہ لہر پھیل سکتی ہے۔
ائیرپورٹ کراچی پر محکمہ صحت کی جانب سے تعینات کیے جانے والے ایک افسرنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ برطانیہ سے آنے والے بعض مسافروں میں کوویڈکی علامات پر ان کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جواین آئی ایچ اسلام آباد لیبارٹری میں بھیج دیئے ہیں اس ٹیسٹ میں یہ معلوم کیا جائے گا کہ وائرس کی اقسام کیا ہے۔
ادھر محکمہ صحت کراچی کا کہنا ہے کہ کوویڈ19کی تیسری ممکنہ لہر کے حوالے سے تمام حفاظتی اقدامات کا ازسرنوجائزہ لیاجارہا ہے تاہم سندھ میں ابھی تک کوویڈ19وائرس کی تیسری لہر کے شواہد نہیں تاہم گذشتہ دس دن کے دوران کراچی میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پاکستان میں کوویڈ کی پہلی لہر دوسری لہر کے مقابلے میں زیادہ تیزرہی جبکہ تیسری لہر پچھلی دو لہروں سے زیادہ تیز ہے،پاکستان میں کوویڈ19 وائرس کے تیسری لہر کی اہم وجہ سرحدی بارڈر، ائیرپورٹس اور بندگاؤں پر چیک اینڈ بلینس نہ ہونے کی وجہ بتائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ صوبائی وزیر صحت نے کراچی میں برطانیہ وائرس کی کراچی میں تصدیق کی تھی اور اس وائرس سے متاثرہ کئی مریض کراچی کی ایک نجی اسپتال میں زیر علاج بھی رہے تھے،یہ برطانیہ وائرس کے اقسام میں سے ایک وائرس ہے، اس وائرس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔
پاکستان انفیکیشن کنٹرول سوسائٹی کے جاری اعداد وشمار میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں جاری مختلف تقریبات میں ایس او پی کی خلاف ورزی جاری ہے۔ لوگ ہاتھ ملانے اور سماجی دوری برقرار نہیں رکھ رہے جس کی وجہ سے یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔