اٹلی (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کے کئی ملکوں میں کورونا کی نئی لہر پھیلنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت سمیت کئی ملکوں میں کورونا مریضوں کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہوا ہے۔
دنیا کے کئی ممالک میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس تناظر میں یورپی ملک اٹلی میں نئے قومی لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ بھارت میں ایک دن میں 25 ہزار نئے کورونا مریضوں کی تشخیص کی گئی ہے۔
پاکستان کے قریب سبھی علاقوں میں کووڈ انیس کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔
اطالوی وزیر اعظم ماریو دراگی نے اعلان کیا ہے کہ پیر 15 مارچ سے پورے ملک میں اسکول، دوکانیں اور ریسٹورنٹس بند کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی عوام کو کووڈ انیس کی ایک نئی لہر سے بچاؤ کی تلقین کی ہے۔
ایسٹر کی چھٹیوں کے دوران تین سے پانچ اپریل تک سارے ملک میں مکمل شٹ ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اٹلی میں ویکسینیشن کے پروگرام کو بار بار التوا کا بھی سامنا ہے۔
بھارت میں پچھلے 24 گھنٹوں میں 24,882 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کی گئی ہے۔ 19 دسمبر سن 2020 کے بعد کسی ایک دن کے دوران انفیکشن کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس میں سب سے زیادہ مریض پندرہ ہزار آٹھ سو سترہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ہیں۔ ان مریضوں کی تصدیق بھارتی وزارتِ صحت نے کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اضافہ سات فیصد ہے۔ بھارت میں کورونا وبا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ ساٹھ ہزار کے قریب ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت میں دنیا کی سب سے بڑی ویکسینیشن کی مہم شروع کی جا چکی ہے۔
پاکستانی حکام نے بھی کورونا وبا کی افزائش کے بعد دوبارہ پابندیوں کا نفاذ شروع کر دیا ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ تعلیمی اداروں کو پھر سے بند کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب نے دوکانیں پیر پندرہ مارچ سے شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سارے صوبے میں مزارات اور سینما گھروں کو بھی بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ اسلام آباد اور جڑوان شہر راولپنڈی میں دفعہ 144 کے نفاذ کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
جرمن محکمہٴ صحت نے ہفتہ 13 مارچ کو اپنے ایک بیان میں کورونا پابندیوں میں نرمی لانے کو قبل از وقت قرار دیا ہے۔ ان دنوں جرمنی میں کورونا مریضوں میں حیران کن اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ماہر صحت کارل کاؤٹرباخ نے کہا ہے کہ پابندیوں میں نرمی صرف نئے مریضوں کی تعداد میں کمی سے ممکن ہے۔
دوسری جانب مسلسل لاک ڈاؤن اور سست ویکسینیشن کی وجہ سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مقبولیت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان کے علاوہ اس وقت جرمن حکومت کو ماسک اسکینڈل کا بھی سامنا ہے۔ میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کی مقبولیت کا گراف بھی گر رہا ہے۔