ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ شام کے حوالے سے ترکی کا موقف خانہ جنگی کی ابتدامیں جو تھا وہی ہے۔
شام کی خانہ جنگی کے دس سال مکمل ہونےکی مناسبت سے بلوم برگ پر اپنا ایک مقالہ پیش کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ترک قوم اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ شام میں ایک ایسا سیاسی نظام تشکیل دیا جائے جو کہ تمام شامی طبقوں کے درمیان امن و آشتی کے قیام کا وسیلہ بنے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں پائیدار قیام امن کا دار ومدار مغرب کی طرف سے ترکی کو فراہم کر دہ تعاون سے وابستہ ہے،ڈیموکریسی، آزادی اور انسانی حقوق پر مشتمل موجودہ طریقے انسانیت کے وقار اور نیک نیتی کی کسوٹی بن چکے ہیں اور ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ روز اول سے شام خانہ جنگی پر ترکی کا موقف ثابت قدم رہا ہے۔ ہم پائیدار اور مستقل حل سمیت شام کی علاقائی سالمیت او اس کے سیاسی اتحاد کا احترام کرتے ہیں۔
صدر نے کہا کہ شام میں ترک فوج کا مقامی قوتوں کے ہمراہ حفاظتی علاقوں کا قیام شام کے مستقبل سے وابستگی کا ثبوت ہےجہاں مغربی طاقتوں کو دہشتگرد تنظیموں وائی پی جی وغیرہ کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،مجھے امریکی انتظامیہ سے بھی امید ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے شامی خانہ جنگی کے خاتمے اور وہاں ایک جمہوری حکومت کے قیام میں تعاون کو ممکن بناِئے گی ۔
صدر نے مزید کہا شامی عوام نے انسانی وقار کے منافی تمام مطالبات رد کر دیئے ہیں جو کہ اس بحران کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں، میری مغربی ممالک سے درخواست ہے کہ وہ انسانی بحران کے خاتمے کےلیے اپنی ذمے داریاں پوری کریں ،ترکی کے بوجھ کو بانٹیں بصورت دیگر یورپی ممالک کےلیے مہاجرین کے نئے قافلوں کا سفر نا گزیر بن سکتا ہے۔