ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایرانی وزارت دفاع نے ‘فخرا’ کے نام سے کرونا ویکسین کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ ویکسین ایران کے مقتول جوہری سائنسدان محسن فخری زادی کے نام سے منسوب کی گئی ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف ایرانی سپریم لیڈر نے امریکا، برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک سے کرونا ویکسین منگوانے کو حرام قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دشمن ملکوں کی طرف سے منگوائی گئی ویکسین خطرناک ہو سکتی ہے تاہم ایرانی عوام نے فخری زادہ کے موقف کو کرونا ویکسین کی روک تھام میں ناکامی کا ثبوت قرار دیا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع امیر حاتمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر مسلح افواج نے ‘فوجی مشقوں’ کو انسداد کرونا کے ایک اسلوب کے طور پر اپنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن میدان جنگ میں کسی بھی وقت ہمارے خلاف یہ ہتھیار استعمال کرسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نے وبا کے سیاسی مرحلے کو کامیابی کے ساتھ فوجی مرحلے میں پہنچا دیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع کاکہنا تھا کہ وزارت دفاع کے زیرانتظام تیار کی جانے والی ‘فخرا’ ویکسین آئندہ چند ماہ تک مارکیٹ میں پہنچ جائے گی۔ ایران نے فخرا کے نام سے ایک ویکسین تیار کی ہے جس کے بارے میں تہران کا دعویٰ ہے کہ وہ مقامی سطح پر کرونا کی وبا کی روک تھام کی موثر ویکسین ثابت ہوگی۔
ایرانی ڈرگز اینڈ فوڈ اتھارٹی کے ترجمان کیانوش جہانپور نے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی کرونا ویکسین کی دوسری کھیپ 3 لاکھ 75 ہزار خوراکوں کےساتھ جلد ہی تہران پہنچے گی۔
اس سے قبل ایران نے چین، روس اور کیوبا سے کرونا ویکسین درآمد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران کا دعویٰ ہے کہ وہ مقامی سطح پر تین مختلف اقسام کی کرونا ویکسین کی تیاری پر کام کررہا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق ایران کے مقتول جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے بیٹے علی کی تیار کردہ ویکسین کو عالمی ادارہ صحت کی طرف سے منظوری نہیں مل سکی۔
گذشتہ برس 23 مارچ کو نوروز تہوار کے موقعے پر ایرانی سپریم لیڈر نے الزام عاید کیا تھا کہ کرونا وائرس امریکا کی ایک ساز ہے جسے امریکیوں نے تیار کیا ہے۔