انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) انقرہ کے ساتھ کھنچاؤ اور کشیدگی کے شکار تعلقات کے پس منظر میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے ترک صدر ایردوآن سے اس کشیدگی میں کمی اور اعتماد سازی کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین کے رہنماؤں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ برسلز اور انقرہ کے باہمی روابط سے متعلق آئندہ ہفتے ہونے والی سربراہی بات چیت سے قبل اسی بارے میں جمعہ 19 مارچ کی شام ایک ویڈیو کانفرنس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس بات چيت کے بعد یورپی کمیشن کی خاتون صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ہم نے یورپی یونین اور ترکی کے مابین مزید مثبت ایجنڈے کے مقصد سے دوطرفہ کشیدگی میں مسلسل کمی کرنے اور اعتماد سازی کو مزید تقویت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گيا کہ یونین کے کمیشن کی صدر نے بات چيت کے دوران ”ترکی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کی صورت حال کے ساتھ ساتھ لیبیا اور شام کے تنازعات کی صورت حال کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔‘‘
اس ویڈیو کانفرنس کا اہتمام ترک صدر رجب طیب ایردوآن، اُرزُولا فان ڈئر لاین اور یورپی یونین کی کونسل کے صدر شارل مشیل کے درمیان برسلز اور انقرہ کے باہمی تعلقات کو بہتر بنانے کے مقصد کے تحت کیا گيا تھا۔ حالیہ چند برسوں کے دوران ترکی اور اس یورپی بلاک کے تعلقات کافی خراب ہوئے ہیں۔
یورپی یونین اور ترکی کے درمیان صدر ایردوآن کے طرز سیاست، لیبیا، شام اور نگورنو کاراباخ میں ترکی کی براہ راست مداخلت اور مشرقی بحیرہ روم میں توانائی کے ذخائر کی تلاش کے حوالے سے یونان اور قبرص کے ساتھ کھچاؤ کے باعث شدید اختلافات رہے ہیں۔ ایک الزام یہ بھی ہے کہ ترکی اپنے ہاں پناہ گزین شامی مہاجرین کی موجودگی کو یورپی یونین سے زیادہ سے زیادہ رعایات حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
آئندہ پیر کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ترکی کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک مشترکہ رپورٹ سے متعلق تبادلہ خیال بھی کرنے والے ہیں، جس کے بعد اسی موضوع پر یورپی یونین کے سربراہان مملکت و حکومت کی ایک کانفرنس بھی ہونا ہے۔
توقع ہے کہ اس میٹنگ میں یورپی رہنماؤں کی طرف سے مہاجرین کو یورپ آنے سے روکنے کے لیے ترکی کو دی جانے والی مالی امداد کے مسئلے میں پیش رفت پر بھی تبادلہ خيال کیا جائے گا۔
اس ویڈیو کال کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گيا کہ ترکی کو توقع ہے کہ آئندہ ہفتے ”تعلقات کی از سر نو تعمیر کے مقصد کے تحت ٹھوس اقدام کی راہ ہموار کرنے سے متعلق بات چیت ہو گی۔‘‘
ترک صدر کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یورپی یونین کی رپورٹ غیر جانبدارانہ اور تعمیری سوچ پر مبنی ہو گی، جس کی بنیاد پر آگے بڑھا جا سکے گا۔ صدر ایردوآن نے برسلز سے یہ بھی کہا کہ مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے میں قبرص اور یونان کو انقرہ کے خلاف ‘گینگ‘ بنا کر حاوی ہونے کی کوششوں کے بجائے بات چيت پر توجہ دینا چاہیے۔
یورپی یونین کے بیان کے مطابق تینوں رہنماؤں نے جلد ہی ترکی کے دورے کے بارے میں بھی بات چیت کی۔
مشرقی بحیرہ روم کے پانیوں میں ترکی، یونان اور قبرص کے درمیان کوئی بحری سرحد نہیں ہے اور اس علاقے میں قدرتی گیس کے ذخائر سے مالا مال بعض علاقوں پر تینوں ممالک دعویٰ کرتے ہیں۔ ترکی کا موقف ہے کہ اس سمندری علاقے پر اس کا قانونی حق ہے۔ مشرقی بحیرہ روم میں اس تنازعے کے سبب حالیہ کچھ عرصے کے دوران ترکی اور یونان کے مابین دوطرفہ کشیدگی بھی کافی بڑھی ہے، حالانکہ یہ دونوں ریاستیں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی رکن بھی ہیں۔