ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترک صدر ایردوآن نے دو سال میں تیسری بار ملک کے مرکزی بینک کے گورنر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
ترک حکومت کی طرف سے مرکزی بینک کے گورنر ناجی آعبال کے ہٹانے کا اعلان ہفتے کی صبح سامنے آیا، جس کے بعد پیر کی صبح ترک لیرا کی قدر میں نمایاں کمی دیکھی گئی، استنبول اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس چھ فیصد گر گیا اور ترکی کے مقامی اور بیرونی کرنسی بانڈز دباؤ میں آ گئے۔
ماہرین کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک کی اچانک برطرفی سے سرمایہ کاروں میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کاروباری حلقوں کے مطابق اس اقدام سے ترک معیشت کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ہو گا۔
ناجی آعبال ترکی کے رکن پارلیمان اور وزیر خزانہ رہ چکے ہیں۔ انہیں چار ماہ پہلے نومبر میں مرکزی بینک کا گورنر تعینات کیا گیا تھا۔
یہ پہلی بار نہیں کہ صدر رجب طیب ایردوان نے اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے والے کسی ادارے کے سربراہ کو برطرف کیا ہو۔
سن دو ہزار انیس میں انہوں نے شرح سود پر اختلافات کے باعث تب کے گورنر سینٹرل بینک مراد چیتن کایا کو برخاست کر کے ان کی جگہ ان کے نائب صدر مراد اوئیسال کو اس اہم عہدے پر لگا دیا۔
لیکن پھر اگلے سال ہی نومبر دو ہزار بیس میں انہوں نے انہیں بھی ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے ہٹا دیا اور پھر ان کی جگہ ناجی آعبال گورنر لگا دیے گئے۔
اُس وقت ترک لیرا کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی تھی اور کاروباری حلقوں کی طرف سے ناجی آعبال کی تعیناتی کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق پچھلے چار ماہ کے دوران ان کی مانیٹری پالیسی کے باعث ترکی کی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ کو کافی سہارا ملا۔
ترکی میں کورونا وبا کے باعث اور حکومتی پالیسوں کی وجہ سے مہنگائی کی شرح پندرہ فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے اور ماہرین کے مطابق سرمایہ آنے کی بجائے ملک سے باہر جا رہا ہے۔
ان رجحانات کی حوصلہ شکنی کے لیے مرکزی بینک کے گورنر ناجی آعبال نے پچھلے ہفتے ہی شرح سود میں دو فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم صدر ایردوآن شرح سود میں اضافے کے مخالف رہے ہیں۔ ان کے خیال میں شرح سود میں اضافے سے مہنگائی قابو میں نہیں آتی بلکہ مزید بڑھتی ہے۔
اقتصادی ماہرین کے نزدیک ترک صدر کی یہ سوچ معاشیات کے بنیادی اصولوں سے متصادم نظر آتی ہے۔
نئے گورنر مرکزی بینک پر بہتر حکومتی کنٹرول کے لیے ترک صدر نے اپنی پارٹی کے رکن اور بینکنگ کے پروفیسر ڈاکٹر شہاب قاوا جی اولو کو نیا گورنر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مانیٹری پالیسی پر نئے گورنر کی سوچ صدر ایردوآن کی معاشی ترجیحات سے ہم آہنگ نظر آتی ہے۔ اتوار کو عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے اپنے پہلے بیان میں کہا کہ ملک میں مہنگائی پر قابو پانا ان کی اولین ترجیح ہوگی۔