کورونا: ملک کے بعض اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ

Shafqat Mahmood

Shafqat Mahmood

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی ) نے ملک کے بعض اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

این سی او سی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے اضلاع جہاں کورونا کے کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شفقت محمود کے مطابق این سی او سی نے 15 سے 28 مارچ تک سلیٹڈ علاقوں میں تمام اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز، اکیڈمیز اور مدارس بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اب این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان ہی اضلاع میں اب 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند رکھے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی تمام تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رہیں گے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ صوبے کریں گے کہ کن اضلاع میں اسکول بند کرنے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نویں تا بارہویں جماعت کے امتحانات شیڈول کے مطابق مئی کے آخر میں، جون میں یا جولائی میں ضرور ہوں گے جب کہ کیمبرج کے امتحانات جلد شروع ہونے والے ہیں لیکن ان سے ایک اور میٹنگ کر کے کیمبرج سسٹم کا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلی مرتبہ بھی ہم نے بچوں کو اگلی کلاسز میں پروموٹ کر دیا تھا لیکن اس مرتبہ امتحانات لیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے، کن اضلاع میں تعلیمی ادارے بند کرنے ہیں اس کا فیصلہ صوبائی حکومتیں، حکومت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کرے گی تاہم اسکولوں کی بندش کے دوران اگر اسکول ایڈمنسٹریٹرز عملے کو بلوانا چاہتے ہیں یہ ان کا اختیار ہے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ہم وفتاً فوقتاً بیماری کی صورت حال کا جائزہ لیتے رہیں گے اور ہمیں اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ اسکول بند کرنے سے بچوں کی تعلیم کا بہت نقصان ہوتا ہے لیکن بچوں کی صحت کے حوالے سے کوئی رسک نہیں لے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں کہ کچھ اکیڈمیز پابندی کے باوجود کھلی رہتی ہیں تو خلاف ورزی کرنے والی اکیڈمیز اور دیگر تعلیمی اداروں کو سیل کر دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 7 اپریل کو تمام صوبائی وزیر تعلیم اور وزیر صحت این سی او سی کے اجلاس میں بیٹھ کر صورت حال کا جائزہ لیں گے اور اس سے پہلے کسی قسم کی کوئی پیشرفت ہوئی تو میں خود پیش ہو کر میڈیا کو آگاہ کروں گا۔