اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ جعلی براڈ شیٹ کو 1.5 ملین (15 لاکھ) ڈالر دینے کے ذمہ دار ڈپٹی ہائی کمشنر عبدالباسط تھے جنہوں نے اس متنازع معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
واجد شمس الحسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے جون 2018 میں ہائی کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا جب کہ عبدالباسط پہلے ہی متنازع معاہدے پر دستخط کرچکے تھے۔
برطانیہ میں سابق پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ براڈ شیٹ ایل سی سی کے قیام کا مقصد ہی دھوکہ دہی سے رقم حاصل کرنا تھا، دھوکہ دہی پر مبنی اس معاہدے کے سبب پاکستان کو 70 ملین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے، معاہدے پر نیب کی طرف سے عبدالباسط اور جیری جیمز نے 3 عہدوں پر تعینات ہونےکےسبب تین مرتبہ دستخط کیے۔
واجد شمس الحسن کے مطابق عبدالباسط کے جاتے ہی نیب نے نئے ڈپٹی ہائی کمشنر منظور الحق کو چیک جاری کردیا، براڈ شیٹ کو پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف تحقیقات کے لیے اتنی بڑی رقم کی ادائیگی پرحیرانی ہوئی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ جیری جیمز نے مجھ سے ملاقات کے دوران 7 ہزار پاؤنڈ سود معاف کردیا تھا۔
خیال رہے کہ سن 2000 میں جنرل مشرف کے دور اقتدار میں برطانوی فرم براڈ شیٹ کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جس کا کام نواز شریف سمیت دیگر سابق حکمرانوں کے خفیہ اثاثے تلاش کرنا تھا تاہم بعد ازاں معاہدے سے پیچھے ہٹنے پر براڈ شیٹ نے حکومت پاکستان پر مقدمہ کردیا تھا جس میں کامیابی کے بعد حکومت کو اسے لاکھوں ڈالرر دینے پڑے ہیں ۔
دوسری جانب جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بننے والے انکوائری کمیشن نے براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔
ذرائع کے مطابق متعلقہ براڈ شیٹ کمپنی کی جگہ کسی اور کو 15 لاکھ ڈالر کی غلط ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہوا جبکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی ادائیگی کی فائل میں اندراج کا حصہ نہیں ملا۔
ذرائع کا بتانا ہے کمیشن کی رپورٹ میں غلط شخص کو رقم کی ادائیگی کو ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا قرار دے دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا۔