اللہ کے نوکر !

Sakhawat

Sakhawat

تحریر : لقمان اسد

بلاشبہ سخاوت ایسا بے نظیر عمل ہے جسے دین اسلام میں ایک خاص مرتبہ و مقام اور اہمیت و فوقیت حاصل ہے ۔ دنیا کے ہر خطہ میں بسنے والے تمام باشعور انسان بھی اس احسن عمل کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بزرگوں کی زبانی یہ جملہ بچپن ہی سے سنتے چلے آرہے ہیں کہ اس دنیا کا وجود اللہ والوں اور اللہ کی راہ میں بے دریغ انداز میں خرچ کرنے والوں کے دم سے قائم و دائم ہے ۔ ممتاز دانش ور اور معروف روحانی شخصیت حضرت واصف علی واصف کی ایک کتاب میں یہ خوب صورت بات میں نے بہت پہلے پڑھی تھی کہ ”ڈپریشن آجائے تو ”عبادت”کرو ‘پھر بھی ڈپریشن آجائے تو “خیرات”کرو’ پھر بھی ڈپریشن آجائے تو “محبت “کرو ‘اگر پھر بھی ڈپریشن آجائے تو “معصوم بچوں”کو اپنے ساتھ رکھنا شروع کر دو”۔یعنی ان کے سر پر دستِ شفقت رکھو ، ان سے پیار کرو ۔

گزشتہ دنوں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے دیکھ کر جہاں حیرت ہوئی وہاں روح و قلب کو بے انتہا طمانیت اور سرشاری بھی میسر آئی اس لیے کہ فی زمانہ جب ہر شخص اپنے ذاتی مسائل کی گتھی کو سلجھانے کی فکر میں ڈوبا ہوا ہے وہاں ہمارے ارد گرد ایسے کرداروں اور دردِ د ل رکھنے والے افراد کا موجود ہونا کسی نعمتِ خدا وندی سے کم ہر گز نہیں ہے کہ جو ہر وقت دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل دکھائی دیتے ہیں ۔ نہ تو جنہیں ذاتی تشہیر سے ذرہ برابر کوئی غرض ہوتی ہے اور نہ ہی وہ ان خدمات کے صلہ میں کسی دنیاوی مفاد کے حصول کی طلب و آرزو رکھتے ہیں بل کہ ان کا مطمع نظر خالصتاً اللہ تعالیٰ کا قرب، رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنا ہوتا ہے۔

یہ کہانی مدینة اولاولیاء ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی زمیندار حاجی نعمت علی بارا کی ہے ، جو خود تو پانچ مرلہ کے چھوٹے سے گھر میں رہائش پذیر ہے لیکن مین ملتان روڈ پر واقع اپنی 3کنال پر مشتمل کمرشل پراپرٹی گزشتہ 35برس سے مزدوروں اور مسافروں کے مستقل قیام و طعام کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پردیسی، مزدور اور مسافر جب شام کو تھکے ہارے اس پناہ گاہ میں پہنچتے ہیں تو حاجی نعمت علی ان کے لیے کھانا تیار کر کے ان کی آمد کے منتظر ہوتے ہیں۔ جب لنگر کا آغاز ہوتا ہے تو قرب و جوار کی آبادی سے تعلق رکھنے والے مفلس لوگ اور ان کے بچے بھی وہاں پہنچ جاتے ہیں، انھیں بھی مفت میں کھانا فراہم کر دیا جاتا ہے۔

حاجی نعمت علی بارا اس کہانی کا پس منظر یوں بیان کرتے ہیں ” 1982ء میں ان کے والد نے جوکہ ایک درویش صفت شخص تھے اپنی ملکیتی اراضی کا کچھ حصہ فروخت کیا جوبہت مہنگے داموں سیل ہوا ۔ جس سے ہمارے پاس بہت زیادہ رقم اکٹھی ہو گئی۔ایک دن میرے والد نے ہم سب بھائیوں کو ایک ساتھ بٹھایا اور کہنے لگے’ یہ بتائیں یہ رزق ، مال و دولت اور عزت کس کی عطا کردہ ہے اور ان سب نعمتوں کا اصل مالک کون ہے؟ تو ہم سب بھائیوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ سب کچھ ہمیں عطا ہوا ہے اور ان سب چیزوں کا اصلی مالک بھی وہی ہے، تو میرے والد گویا ہوئے’ اب اس سے اللہ تعالیٰ کا حصہ کیسے نکالیں؟ پھر ہم نے کہا’ آپ جس طرح حکم کریں۔ اسی دن میرے والد نے یہ فیصلہ کیا کہ جتنی بھی ہماری ملیکیتی جائیداد ہے اس کی آدھی آمدنی ہم اپنے استعمال میں لائیں گے جب کہ باقی آمدن حاجت مندوں اور ضرورت مند انسانوں پر خرچ کریں گے۔ تب سے یہ سلسلہ شروع ہے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اس نوکری اور خدمت کا یہ فریضہ خود کو” اللہ کا نوکر ”سمجھتے ہوئے آج دن تک نبھا رہے ہیں”۔

اس پناہ گاہ کی عمارت کے اوپر یہ تحریر درج ہے “اللہ کے فضل و کرم سے یہاں مسافروں اور پردیسی مزدوروں کے لیے رہائش فی سبیلِ اللہ ہے ” منجانب اللہ کا نوکر “!

مصورِ پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے اس شعر کے مصداق
نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کِشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

وطن عزیز کی مٹی کو اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے اپنے خاص کرم سے نوازا ہوا ہے۔ ملک بھر میں موجود مخیر حضرات نے اپنی مدد آپ کے تحت قابل ذکر تعداد میں ایسے رفاہی ادارے قائم کر رکھے ہیں جن میں سے کسی ادارے میں یتیم بچوں کی کفالت کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیم و تربیت کا بھرپور اہتمام پوری لگن ، جذبے اور محنت کے ساتھ جاری و ساری ہے، کسی ٹرسٹ میں غربت کا شکار افراد کے لیے آنکھوں کا فری علاج نیک نیتی کے ساتھ ہو رہا ہے تو کسی ادارے کے زیرِ انتظام حق داروں کو چھوٹے کاروبار کے لیے بلا سود قرضوں کا اجراء ہو رہا ہے۔ خدمتِ انسانیت کے اس جذبے اور نیکی کے اس کام میں بطور ادارہ روزنامہ” خبریں “کا کردار جہاں اس ضمن میں صحافتی تحریک کی شکل میں ہمیشہ سے مثالی رہا ہے وہاں چیف ایڈیٹر خبریں جناب ضیا شاہد و ایڈیٹر خبریں جناب امتنان شاہد کے زیرِ سرپرستی چلنے والی “عدنان شاہد فائونڈیشن “دکھی انسانیت کی خدمت میں سالہا سال سے مصروف عمل ہے ۔ دعا ہے کہ یہ چمن یوں ہی ہنستا، مسکراتا، چمکتا دمکتا اور پھلتا پھولتا رہے ۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے صاحب ثروت، حساس اور درد مند لوگ اپنی دھرتی کے مفلوک الحال افراد کی بے لوث خدمت کے جذبہ سے اسی طرح سرشار رہیں۔

Luqman Asad

Luqman Asad

تحریر : لقمان اسد