بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اُٹھانے والے برطانوی پارلیمنٹ کے 5 ارکان سمیت 9 افراد اور 4 اداروں پر پابندی عائد کر دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی جانب سے سنکیانگ میں یغور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھنے میں ملوث چینی حکام پر پابندی عائد کرنے کے جواب میں چین نے برطانیہ کے ارکان اسمبلی اور اداروں پر سفری و تجارتی پابندیاں عائد کردیں۔
چین کی جانب سے برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ ٹوم توگنڈاٹ، آئین ڈنکن اسمتھ، نیل اوبرائن ، ٹم لوٹن اور نصرت غنی، ہاؤس آف لارڈز کے ڈیوڈ ایلٹن اور ہیلینا کینیڈی، ماہر تعلیم جواننے اسمتھ فنلی اور ماہر قانون بیرسٹر جیوفری نائس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
چین نے برطانیہ کے 9 افراد کے ساتھ 4 اداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں چائنا ریسرچ گروپ ، کنزرویٹو پارٹی ہیومن رائٹس کمیشن ، ایغور ٹربیونل ، اور لندن کی ایک معروف فرم کمپنی ایسیکس کورٹ چیمبرز شامل ہیں۔
چین کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے ان افراد اور اداروں نے چین پر یغور مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے بدنیتی پر مبنی الزامات اور غیرحقیقی معلومات پھیلائی تھیں۔
چینی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا کہ چین اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہے اور برطانیہ کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ غلط راستے پر مزید آگے نہ بڑھے ورنہ سخت ردعمل کے لیے تیار رہے۔
چین کی جانب سے پابندی کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کہا کہ برطانیہ نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے ذمہ داروں پر پابندیاں عائد کرنے میں عالمی برادری کا ساتھ دیا ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ چینی حکومت اپنے ناقدین پر پابندی عائد کرتی ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر چین سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے دعوؤں کو معتبر طور پر رد کرنا چاہتا ہے تو اسے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو حقیقت کی تصدیق کرنے کی اجازت دینی چاہیئے۔