انڈونیشیا (اصل میڈیا ڈیسک) انڈونیشیا میں کیتھولک مسیحیوں کے ایک چرچ پر کیے گئے ایک مشتبہ خود کش بم حملے میں آج اتوار کے روز دونوں حملہ آور ہلاک اور کم از کم چودہ دیگر افراد زخمی ہو گئے۔
یہ حملہ شہر ماکسّار کے ایک کلیسا کی حدود میں اس وقت کیا گیا، جب وہاں مسیحی تہوار ایسٹر کے ہفتے کے پہلے دن عبادت کی جا رہی تھی۔ حکام کے مطابق مشتبہ خود کش حملہ آور دو تھے جو دونوں ہی اس بم دھماکے میں مارے گئے۔ ماکسّار کا شہر جزیرے سولاویسی پر واقع ہے اور دونوں عسکریت پسندوں میں سے کم از کم ایک حملہ آور بم دھماکا کرنے میں کامیاب رہا تھا۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو ملنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک جلتی ہوئی موٹر سائیکل کے قریب جسمانی اعضاء بکھرے پڑے ہیں۔
چرچ کے پادری ولہیلموس تولاک نے بتایا کہ ابھی اتوار کی چرچ سروس کا اختتام ہوا ہی تھا کہ ایک دھماکے کی آواز آئی۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکا صبح ساڑھے دس بجے ہوا جب بہت سے لوگ چرچ سے باہر جا رہے تھے اور عام لوگوں کا ایک گروپ کلیسا میں داخل ہو رہا تھا۔ پادری تولاک نے مزید بتایا کہ گرجا گھر کے باہر تعینات سکیورٹی گارڈز کو ان دونوں مشتبہ افراد پر شبہ تھا جو موٹر سائیکل پر سوار تھے اور چرچ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ جب انہیں روکا گیا تو ایک شخص نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ پولیس کے مطابق دونوں مشتبہ خود کش بمبار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ شواہد سے پتا چلا کہ ان میں سے ایک بمبار ایک خاتون تھی۔ زخمیوں میں چرچ کے گارڈز سمیت وہاں موجود کئی دیگر افراد بھی شامل ہیں۔
مسیحیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر سے چند روز قبل دنیا بھر میں مسلمانوں کی سب سے زیادہ آبادی والے اس ملک میں یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب انڈونیشیا میں پہلے ہی ہائی الرٹ ہے۔ گزشتہ برس دسمبر میں کئی ممالک کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی جنوب مشرقی ایشیائی تنظیم ‘جماعة الاسلامیہ‘ کے ایک رہنما کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر 2002ء میں بم حملوں کے بعد سے یہ ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔ بالی حملوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انڈونیشی صدر جوکو ویدودو نے اس چرچ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ خونریز حملوں کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں ہو سکتا کیوں کہ کوئی بھی مذہب دہشت گردی قبول نہیں کرتا۔