بحیرہ (اصل میڈیا ڈیسک) روم تقریباً ایک ہفتے تک نہر سوئز میں پھنسے رہنے والے مال بردار جہاز ایورگیوون کو پیر کے روز نکال لیا گیا۔ اس جہاز کے نہر میں پھنس جانے سے عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو گیا۔
سمندری خدمات فراہم کرنے والے ادارے انچ کیپ شیپنگ کے مطابق نہر سوئز میں تقریباً ایک ہفتے تک پھنسے رہنے والے جہاز ایور گیوون کو مصری عملے نے پیر 29 مارچ کی صبح کو نکال لیا۔ اس جہاز کے پھنس جانے کی وجہ سے اس نہر سے گزرنے والے تین سو سے زائد دیگر جہازوں کی نقل و حمل رک گئی تھی اور بین الاقوامی تجارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
گوکہ ایور گیوون کو نکال لیا گیا ہے اور اس نے پانی پر دوبارہ تیرنا شروع کر دیا ہے تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نہر کو دیگر جہازوں کے لیے کب کھولا جائے گا یا ’ٹریفک جام‘ میں پھنس جانے والے ساڑھے چار سو سے زائد جہازوں کو نکالنے میں کتنا وقت لگے گا۔
پھنسے ہو ئے جہاز کو نکالنے کے لیے ستائیس ہزار مربع میٹر ریت ہٹانی پڑی اور نہر کے ساحلوں کی کھدائی کرنی پڑی۔
سوئز کنال ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سربراہ اسامہ ربیع نے بتایا کہ ایک مخصوص طریقہ کا استعمال کرکے جہاز کو نکالنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ حالانکہ حکام 23 مارچ کو تیز ہواوں کو جہاز کے پھنس جانے کی وجہ قرار دے رہے ہیں تاہم یہ بھی ممکن ہے کہ ایسا انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا ہو۔ جہاز ملائشیا سے نیدر لینڈ کی طرف جارہا تھا کہ نہر میں پھنس گیا۔
جاپانی کمپنی اماباری شپ بلڈنگ کمپنی کی ملکیت والا یہ جہاز پناما میں رجسٹرڈ ہے اور اس کا انتظام و انصرام جہاز رانی کمپنی ایورگرین میرین کے ہاتھوں میں ہے۔
نہر سوئز میں ایور گیوون کے پھنس جانے سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ عالمی تجارت کا تقریباً بارہ فیصد نہر سوئز کے راستے سے ہوتا ہے۔ ایور گیوون کے پھنس جانے کی وجہ سے عالمی سپلائی چین پر دباو بڑھ گیا تھا اوربعض جہاز اپنے منزل تک پہنچنے کے لیے سوئز کے بجائے طویل اور مہنگے راستے پر روانہ ہوگئے تھے۔ اس کی وجہ سے یومیہ نو ارب ڈالر مالیت کی تجارت متاثر ہوئی۔
اس جہاز کی مالک کمپنی کے صدر یوکیٹو ہیگاکی نے اپنے ایک بیان میں وہاں رکے ہوئے تمام سامان بردار بحری جہازوں کے انتظامی اداروں، کارکنوں اور ملکیتی کمپنیوں سے معذرت کی ہے۔
ایور گیوون کے پھنس جانے کی وجہ سے یومیہ نو ارب ڈالر مالیت کی تجارت متاثر ہوئی۔
مصر سے گزرنے والی نہر سوئز بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو ملاتی ہے۔ اس نہر کی لمبائی ایک سو ترانوے کلومیٹر (ایک سو بیس میل) ہے۔ اس کا باضابطہ افتتاح سترہ نومبر سن 1869 کے روز ہوا تھا۔