جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے جرمن وفاقی ریاستوں کو مزید سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
چانسلر انگیلا میرکل نے 28 مارچ اتوار کو ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کی روک تھام کے لیے وفاقی ریاستوں کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ” وائرس کی تیزی سے نمو” کی روک تھام کے لیے کرفیو جیسی مزید بندشوں کی ضرورت ہے۔
جرمن چانسلر نے جرمن ٹی وی ‘اے آر ڈی’ کی صحافی اینی ول سے بات چیت میں ملک میں تیزی سے بڑھتے ہوئے کورونا وائرس کے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”ہمیں یہ تیسری لہر توڑنی ہی ہے۔ وفاقی ریاستوں کی سطح پر ہمیں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہت سنجیدگی سے مناسب اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض ریاستیں یہ کر رہی ہیں اور دیگر نے ابھی تک اس پر عمل نہیں شروع کیا ہے۔”
اس موضوع پر بات چیت کے دوران انہوں نے مزید کہا، ”ہم نے اپنی ایمرجنسی بریک استعمال کی ہے تاہم بد قسمتی سے بعض ریاستوں میں اس کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے۔ مجھے امید ہے کہ اس پر بھی غور و فکر کیا جائے گا۔”
وفاقی حکومت اور ریاستی رہنماؤں نے مارچ کے اوائل میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اگر کسی ایک علاقے میں ایک ہزار کی آبادی کی مناسبت سے ایک ہفتے تک مسلسل سو سے زائد انفیکشن کے کیسز سامنے آتے رہے تو ان علاقوں میں لاک ڈاؤن کے تحت سخت قسم کی بندشیں عائد کی جائیں گی۔ اسی نظام کو ‘ایمرجنسی بریک’ کا نام دیا گیا ہے۔
جرمنی میں ریاستی حکومتیں وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں اپنی اپنی سطح پر اصول و ضوابط وضع کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ مثال کے طور پر
جنوب مغربی ریاست سارلینڈ نے ایسٹر کے موقع پر اپنے یہاں لاک ڈاؤن ختم کرتے ہوئے کھیل اور تفریحی مقامات کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بندشیں ختم کرنے والی ایسی ہی ریاستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا، ”اگر ہم اس تاثر میں ہیں کہ چیزیں دوبارہ کھول سکتے ہیں تو پھر وقت کی مناسبت سے یہ قطعی درست نہیں ہے۔”
انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مستقبل قریب میں ریاستی حکومتیں مناسب اقدام کرنے میں ناکام رہتی ہیں تووفاقی حکومت قومی سطح پر بندشیں عائد کرنے کے لیے ‘انفیکشن پروٹیکیشن ایکٹ’ میں مکنہ طور پر ترمیم کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ”وائرس کو قابو میں کرنے کی ہم پر قانونی ذمہ داری ہے اور فی الوقت ایسا نہیں ہو رہا ہے۔”
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ریاستی حکومتیں متعدد اضافی اقدام کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ”ہمیں مزید کرنے کی ضرورت ہے، ہم ممکنہ طور پر باہر نکلنے اور میل جول پر سختی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ ماسک پہننے جیسے اقدامات کر سکتے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ وائرس پر قابو پانے کے لیے سختی سے ٹیسٹنگ پر عمل بھی بہت ضروری ہے۔
میرکل نے کہا کہ اس برس ماہ ستمبر تک تمام جرمن شہریوں کو ویکسین بھی لگائی جا سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی کوئی بھی ایسی ویکسین نہیں درآمد کریگا جو یورپ میں تیار نہ ہوئی ہو۔