جنیوا (اصل میڈیا ڈیسک) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے کہا ہے کہ چین میں ووہان وائرس لیبارٹری سے کرونا وائرس کے اخراج کے مفروضے پر ماہرین کے ذریعے گہری تحقیقات کی جائیں اور اس بات کا پتا چلایا جائے کہ آیا یہ وائرس چین کی تجربہ گاہ سے کیسے باہر آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے چینی عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ چینی حکام نے کرونا وائرس کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کیں اور ماہرین کو بھی وائرس کے اصل ڈیٹا اور معلومات تک رسائی پر پابندیاں عاید کی گئیں جس کے نتیجے میں اس وائرس کے چین سے باہر آنے کی تحقیقات نہیں کی جاسکیں۔
منگل کو باضابطہ طور پر شائع ہونے والی اس وائرس کی اصلیت سے متعلق رپورٹ کے بارے میں عالمی ادارہ صحت کے ممبر ممالک کو بریفنگ کے دوران ٹیڈروس نے تصدیق کی اگرچہ جن ماہرین نے جنوری اور فروری میں اس وائرس کی اصل کے بارے میں تحقیقات کیں۔ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ کسی تجربہ گاہ سے وائرس کے اخراج کا کم سے کم امکان ہے لیکن اس معاملے میں ایک وسیع تر تفتیش اور تحقیقات کی ضرورت ہے۔ میں نئے ماہرین چین بھیجنے کے لیے تیار ہوں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سے کرونا وائرس کے دانستہ باہر منتقل کیے جانے کا مفروضہ پیش کیا گیا اور اس مفروضے کا بھرپور دفاع بھی کیا گیا مگر چینی حکومت نےان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ کرونا وائرس چین سے باہر منتقل کرنے میں بیجنگ کی کوئی سازش کار فرما ہے۔
ٹیڈروس نے وائرس کی اصلیت کے بارے میں جنوری 2021ء کو جاری ہونے والی ماہرین کی رپورٹ کی سرکاری اشاعت سے قبل کچھ بین الاقوامی ماہرین کی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ماہرین نے چین میں قیام کے دوران بنیادی اعداد و شمار تک رسائی حاصل کرنے میں دشواریوں کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مُجھے امید ہے کہ نئی مشترکہ تحقیقات وسیع پیمانے پر اور تیز تر اعداد و شمار کے اشتراک پر مبنی ہو گی۔
اپنی طرف سے ، بین الاقوامی ماہرین کے وفد کے سربراہ ، پیٹر بین امبارک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین میں پرائیویسی کے احترام کی وجوہات کی بنا پر کچھ ڈیٹا شیئر نہیں کیا جا سکتا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ یہ رپورٹ ایک بہت اہم آغاز ہے لیکن یہ کوئی حتمی نہیں ہے۔ ہمیں اس معاملے کی مزید چھان بین کرنا ہوگی۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے بعد امریکا اور اس کے 13 اتحادی ممالک نے منگل کو ایک بیان میں کوویڈ 19 کی اصل سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے بارے میں اپنی مشترکہ تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے چین پر زور دیا کہ وہ ماہرین کو تمام اعداد و شمار تک “مکمل رسائی” کی اجازت دے۔