امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان نے ماضی میں امریکا مخالف حملوں میں مہلوکین کے لواحقین اور مجروحین کو ہرجانے کے طور پر ساڑھے 33 کروڑ ڈالر کی رقم ادا کردی ہے۔
سوڈان نے گذشتہ سال امریکا کی دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست سے اپنے نام کے اخراج کے لیے ہرجانے کے طور پر یہ خطیر رقم ادا کرنے سے اتفاق کیا تھا اور اس کے مرکزی بنک نے قبل ازیں یہ رقم امریکا کو منتقل کردی تھی۔
انٹونی بلینکن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمیں امیدہے،معاوضے کی اس رقم سے متاثرین کے دکھوں اور المیوں کا کچھ مداوا ہوگا۔اس چیلنج والے عمل کے بعد امریکا اور سوڈان ازسرنو دوطرفہ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرسکیں گے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سوڈان سے دوطرفہ تعلق داری کو مزید توسیع دینے کے منتظر ہیں اور شہری قیادت میں عبوری حکومت کی سوڈانی عوام کو آزادی ، امن اور انصاف دلانے کے لیے کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ امریکا کے سبکدوش صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اکتوبر2020ء میں سوڈان کا نام دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کا اعلان کیا تھا،اس فہرست میں شمالی کوریا ،ایران اور شام کے نام بھی شامل ہیں۔
انھوں نے اس کی شرط یہ عاید کی تھی کہ سوڈان کو 1998ء میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں کے باہر بم دھماکوں میں مارے گئے امریکیوں کے لواحقین اور دہشت گردی کے دیگر متاثرین کو ساڑھے 33 کروڑ ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔سوڈان نے اس رقم کی ادائی سے اتفاق کیا تھا۔
امریکا نے 1993ء میں سوڈان کو سابق مطلق العنان صدر عمرحسن البشیر کے دورِحکومت میں دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والاملک قرار دیا تھا۔ تب القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن سوڈان میں مقیم تھےاور وہ وہاں کئی سال تک (اب) برطرف صدرعمر حسن البشیر کے مہمان رہے تھے۔
امریکا کی دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے نام کے اخراج کے بعد سوڈان کا خودمختارانہ استثنا بھی بحال ہوگیا تھا۔سوڈان کی عبوری حکومت نے امریکا سے سمجھوتے کے تحت اسرائیل کو تسلیم کرنے سے بھی اتفاق کیا تھا۔
ہرجانے کی مذکورہ رقم میں سے القاعدہ کے یمن میں امریکا کے طیارہ برداربحری بیڑے یو ایس ایس کول پر اکتوبر2000ء میں بم حملے کے متاثرین کو بھی معاوضہ ادا کیا جائے گا۔عدن کی بندرگاہ پر اس خودکش بم حملے میں امریکی بحریہ کے 17 سیلرز ہلاک اور39 زخمی ہوگئے تھے۔اس کے علاوہ 2008ء میں خرطوم میں قتل ہونے والے امریکا کے ایک ترقیاتی ورکر جان گرین ویل کے لواحقین کو بھی معاوضہ دیا جائے گا۔
سوڈان کے عبوری وزیراعظم عبداللہ حمدوک کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے لیے مزیداقتصادی مواقع پیدا کرناچاہتے ہیں اوراس مقصد کے لیے ماضی کی محاذآرائی کا خاتمہ اور سوڈان کے نام کا امریکا کی بلیک لسٹ سے اخراج چاہتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہی امریکا نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے سوڈان کو نقدی کی شکل میں ایک ارب ڈالر ادا کر دیے ہیں تاکہ وہ اپنے ذمہ واجب الادا بین الاقوامی اداروں کی رقوم ادا کرسکے اور وہ عالمی بنک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے امدادی پروگرام کے حصول کا اہل ہوسکے۔
امریکا اور سوڈان کے درمیان اس ضمن میں سابق ٹرمپ انتظامیہ کے آخری دنوں میں طے شدہ ایک سمجھوتے کے تحت سوڈان عالمی بنک سے سالانہ ایک ارب ڈالر قرض وصول کرسکے گا۔اس طرح اس کوعالمی بنک سے کوئی تین عشرے کے بعد کوئی رقم وصول ہوگی۔واضح رہے کہ اس وقت سوڈان کے ذمہ 60 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے واجب الادا ہیں۔