جارجیا: دکانوں اور اسٹور میں سجی رنگ برنگی ٹافیاں اور مشروبات بچوں کو اپنی طرف لبھاتی ہیں اور وہی ان کے دماغ کی دشمن بھی ہو سکتی ہیں۔
بچے اندھا دھند میٹھا کھاتے ہیں جس سے وہ موٹاپے اور دل کی بیماریوں کے شکار ہوسکتے ہیں لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ اس سے ان کی دماغی صلاحیت بالخصوص یادداشت شدید متاثر ہوسکتی ہے۔
یہ تحقیق جارجیا یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے کی ہے۔ انہوں نے اس کے اہم تجربات چوہوں پر کئے ہیں۔ چونکہ فعلیاتی طور پر چوہے انسانوں کے قریب ہوتے ہیں اور ان پر تحقیق کا اطلاق انسانوں پر بھی ہوتا ہے۔ جب نوجوان اور بچے چوہوں کو ضرورت سے زائد شکر دی گئی تو نہ صرف اسی عمر میں ان کی یادداشت اور دماغی صلاحیت متاثر ہوئی بلکہ اس کے اثرات جوانی میں بھی دیکھے گئے۔ مزید تحقیق پر معلوم ہوا کہ آنتوں میں بیکٹیریا کی کیفیات بدل جاتی ہیں جس سے یادداشت متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ شکر کھانے سے معدے اور آنتوں میں پیرابیکٹیریوٹوئڈز قسم کے بیکٹیریا کی تعداد غیرمعمولی طور پر بڑھ جاتی ہے۔ اس سے معدے میں تندرست جرثوموں کا تناسب و توازن بگڑجاتا ہے۔ یہ بیکٹیریا دماغی سرگرمی کو متاثر کر سکتا ہے۔
اس لیے ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر بچوں اور نوعمروں میں شکر کی مقدار دس فیصد بھی کم کردی جائے تو اس سے بھی یادداشت اور دماغ کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ بالخصوص 9 سے 18 سال تک کی عمر کے بچے اور نوجوانوں حد سے زیادہ چینی بدن میں اتاررہے ہیں جس کی وجہ انرجی ڈرنکس، سافٹ ڈرنکس اور دیگر میٹھے مشروبات ہیں۔