اردن (اصل میڈیا ڈیسک) اردن میں رواں ہفتے سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ اور اس کے ساتھیوں کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش سامنے آنے کے بعد حکومت نے اس کیس کا فیصلہ سامنے آنے تک ذرائع ابلاغ میں اس کی تشہیر اور ہر قسم کی خبروں کی نشر واشاعت پر پابندی عاید کر دی ہے۔
اٹارنی جنرل اردن ڈاکٹر حسن العبد اللات کے مطابق شہزادہ حمزہ اور دیگر ملزمان کے خلاف فیصلہ آنے تک اس حوالے سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر ہر قسم کی خبروں پر پابندی عاید کی گئی ہے۔ اس پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے کسی قسم کے ویڈیو کلپس اور خبروں کی اشاعت پر پابندی کیس کا فیصلہ آنے تک برقرار رہے گی۔
واضح رہے کہ اردنی قوانین کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کو کسی بھی زیر تفتیش کیس کے متعلق میڈیا میں مواد شائع کرنے پر پابندی لگانے کا اختیار ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز شہزادہ حمزہ نے ایک پیغام میں مملکت کےفرمانروا شاہ عبداللہ دوم کی مکمل وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کا عزم کیا ہے۔
اپنے ایک مکتوب میں باغی شہزادے حمزہ نے گذشتہ تین روزہ واقعات کے بعد کہا ہے کہ وہ خود کو ہاشمی مملکت اردن کے عزت مآب فرمانروا کے سپرد کرتے ہیں۔
شہزادہ حمزہ نے گذشتہ روز ایک مکتوب پر دستخط کیے جس میں انہوں نے شاہ عبداللہ دوم کے وفاداری کا عزم کیا ہے۔ مکتوب میں ان کا کہنا ہے کہ ہم سب اردن کی سلامتی اور قومی مفاد کی خاطر شاہ عبداللہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اردن کے مفادات ہر شے پر مقدم ہیں۔ میں اپنے آبا واجداد کی روایت اور ان کے عہد وپیمان کی پاسدارای کروں گا۔
گذشتہ دو روز کے دوران سامنے آنے والے واقعات کے بعد میں خود کو بادشاہ سلامت کے حوالے کرتا ہوں۔ شہزادہ حمزہ نے کہا کہ میں اردن کے آئین کی پابندی کروں گا اور ملک و قوم کے مفاد میں ملک کے فرمانروا کے ساتھ رہوں گا۔
اس سے قبل پیر کو اردنی شاہی عدالت نے شاہ عبداللہ دوم کے چچا شہزادہ حسن بن طلال کو شہزادہ حمزہ کے معاملے سے نمٹنے کا اختیار دیا تھا۔
اردن کے شاہی دیوان کے ایک بیان کے مطابق شہزادہ حمزہ نے ہاشمی خاندان کی روایات کی پیروی کرنے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ وہ شہزادہ حسن کی رائے کا احترام کریں گے۔
بعض تجزیہ کاروں کے مطابق شاہ عبداللہ دوم اس تمام معاملے کو کسی عدالت کے بجائے شاہی خاندان کے اندر ہی طے کرنے کے حق میں ہیں اور وہ اس کو طول دینے کے حق میں نہیں۔
اردن کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے اتوار کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے ایک ’’مذموم سازش‘‘ تیار کی گئی تھی۔اس کے ایک مرکزی کردار سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن حسین تھے،انھوں نے مقامی حکام اور قبائلی عمائدین کو اپنے حق میں متحرک کرنے کی کوشش کی تھی۔اس کے علاوہ ان کے غیرملکی پارٹیوں سے بھی روابط استوار تھے۔