موزمبیق (اصل میڈیا ڈیسک) موزمبیق کے قصبے پالما میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے بارہ افراد کے سر قلم کر دیے، جن کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ غیر ملکی تھے۔ یہ واقعہ قدرتی گیس کے ایک پروجیکٹ کے نزدیک پیش آیا۔
اسلامک اسٹیٹ کے باغیوں اور حکومتی فورسز کے مابین جھڑپوںمقامی باٹندوں کو پالما سے کابو ڈلگاڈو منتقل کیا گیا۔
مشرقی افریقی ملک موزمبیق کے صوبے کابو ڈلگاڈو کے قصبے پالما میں قدرتی گیس کے ایک پروجیکٹ کے نزدیک دہشت گردی کے اس واقعے میں داعش یا ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے دہشت گردوں نے 12 افراد کے سر قلم کر دیے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ تمام افراد غیر ملکی تھے۔ اس گیس پروجیکٹ کی مالیت 60 بلین ڈالر بتائی جاتی ہے۔ اس بارے میں مقامی پولیس کے کمانڈر نے سرکاری ٹیلی وژن پر اپنا ایک بیان بھی دیا۔ کمانڈر پیڈرو دا سلوا نے پالما کا دورہ کیا اور وہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جن 12 سر بریدہ لاشوں کو دیکھا ہے، ان کی قومیتوں کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے تاہم یہ تمام لاشیں سفید فام انسانوں کی تھیں۔
بدھ کو ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں پولیس کمانڈر جائے وقوعہ پر کھڑے ہو کر کہہ رہے تھے، ”یہ افراد اس جگہ پر بندھے ہوئے پائے گئے اور ان کے سر قلم کر دیے گئے تھے۔‘‘ پولیس کمانڈر نے بتایا کہ ان لاشوں کو انہوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے خود دفنایا۔
جنوبی افریقہ کے اس ملک میں یہ دہشت گردانہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا ہے، جب آج جمعرات کو علاقائی رہنماؤں کا ایک اجلاس اختتام پذیر ہونے کو تھا۔ اس میٹنگ کا مقصد افریقہ کے جنوبی خطے میں شورش کے سدباب پر غور کرنا تھا۔
‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش ایک ایسی دہشت گرد تنظیم ہے، جس کے باغیوں نے 2017 ء سے موزمبیق کے شمالی صوبے کابو ڈلگاڈومیں تیزی سے شورش پھیلائی ہے اور خاص طور سے پالما کے علاقے میں یہ جنگجو بہت سرگرم ہیں۔
دریں اثناء موزمبیق کے حکام نے کہا کہ 24 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ ترین حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جبکہ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ شورش کے سبب ہزاروں مقامی باشندے اپنے گھر بار چھوڑ کر اس علاقے سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ہلاک یا بے گھر ہونے والوں کی اصل تعداد اب بھی غیر واضح ہے۔ موزمبیق کے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر کردہ ویڈیو امارولا ہوٹل کے باہر بنائی گئی، جہاں غیر ملکیوں اور مقامی باشندوں پر مشتمل ایک بہت بڑا گروپ حملے کے اگلے دنوں میں باغیوں کے محاصرے میں نظر آ رہا تھا۔
نیشنل پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ انہوں نے یہ فوٹیج دیکھی ہے لیکن وہ اس کے مندرجات کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ اس بارے میں تفتیش جاری ہے۔ ادھر نیوز ایجنسی روئٹرز بھی پالما کے اس واقعے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کر پائی کیونکہ پالما پر حملہ شروع ہونے کے بعد اس علاقے سے مواصلاتی رابطے منقطع ہو گئے تھے۔
موزمبیق کے صدر فیلپ نائیُوسی نے، جن پر دباؤ ہے کہ وہ ملک میں باغیوں کی مسلح کارروائیوں کے انسداد کے لیے بین الاقوامی مدد قبول کریں، بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ موزمبیق اپنی خود مختاری کے لیے ان مشکل حالات کے چند پہلوؤں سے خود ہی نمٹے گا۔ اس کے بعد ملکی فوج نے کہا کہ پالما کا قصبہ اب محفوظ ہے۔