جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں اس سال چانسلر انگیلا میرکل کا دور حکومت ختم ہو نے جا رہا ہے۔ ستمبر کے قومی انتخابات سے پہلے ان کی حکمراں جماعتوں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے سربراہان نے خود کو چانسلر کے عہدے کے لیے پیش کیا ہے۔
چانسلر میرکل نے چار بار الیکشن جیتے اور سولہ برس تک جرمنی کی قیادت کی۔ پچھلے سال انہوں نے واضح کیا کہ وہ دوبارہ اس عہدے کی امیدوار نہیں ہوں گی۔
اس سال جنوری میں ان کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) نے میرکل کے قریبی ساتھی اور ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے منتخب سربراہ آرمین لاشیٹ کو جماعت کا نیا سربراہ منتخب کیا۔
جرمنی کے حکمراں اتحاد میں سی ڈی یو سب سے بڑی جماعت ہے، جس کا تقریبا پورے ملک میں اثر ہے۔ سی ڈی یو کی جڑواں جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) ہے جس کا اثر ملک کی اہم جنوبی ریاست باویریا تک محدود ہے۔ باویریا کے منتخب سربراہ اور سی ایس یو کے چیئرمین مارکس زوئڈر ہیں، جنہوں نے اتوار کو خود کو باضابطہ طور پر چانسلر کے عہدے کے امیدوار کے طور پر پیش کیا۔
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے سربراہ آرمین لاشیٹ کی عمر ساٹھ سال ہے۔ بطور سی ڈی یو کے سربراہ آرمین لاشیٹ چانسلر کے عہدے کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔ ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا شمار جرمنی کی آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی اور سیاسی طور پر اہم ریاستوں میں ہوتا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق گرین پارٹی اور سوشل ڈیموکریٹس جیسی دیگر جماعتوں کی نسبت سی ڈی یو اب بھی مجموعی طور پر ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔
تاہم حالیہ چند ماہ میں ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں کورونا کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے انہیں اپنی کارکردگی پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔
ملک میں کئی ماہ کے لاک ڈاؤن اور ویکسین کی فراہمی میں سُستی اور کچھ حالیہ کرپشن اسکینڈلز کے باعث حکمران جماعت سی ڈی یو کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ پچھلے ماہ کے ریاستی انتخابات میں سی ڈی یو کے کئی امیدواروں کو دو ریاستوں میں بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق باویریا کے مارکس زوئڈر کی مقبولیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وہ قدامت پسند کرسچن ووٹرز کے علاوہ دیگر سیاسی خیالات کے حامل شہریوں میں بھی قابل قبول سمجھے جا رہے ہیں۔
اتوار کو خود کو چانسلر کے عہدے کے لیے پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ڈی یو اور سی ایس یو کی ترجیح ایسے امیدوار پر اتفاق ہونا چاہیے جو الیکشن میں کامیابی دلاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ سی ایس یو چھوٹی اور سی ڈی یو بڑی جماعت ہے اس لیے فیصلہ بڑی پارٹی کو کرنا ہوگا کہ سب سے موزوں امیدوار کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی یو جو بھی فیصلہ کرے گی، وہ انہیں قابل قبول ہوگا۔
مشاورت کے لیے پیر کو دونوں جماعتوں کے الگ الگ اجلاس ہو رہے ہیں۔ دونوں امیدواروں کا کہنا ہے کہ پارٹیوں میں اتحاد برقرار رکھنا ان کی ترجیح ہے۔ دونوں نے امید ظاہر کی ہے کہ فیصلہ جلد اور افہام و تفہیم سے ہوجائے گا۔
جرمنی میں حکومت کی اتحادی جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے پہلے ہی موجودہ وزیر خزانہ اولاف شولس کو نئے چانسلر کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر لیا ہے جبکہ گرین پارٹی انیس اپریل کو اپنے امیدوار کا فیصلہ کرے گی۔