ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا کی جانب سے جوہری سمجھوتے کوبرقرار رکھنے کے لیے پیش کی جانے والی ڈیل کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ڈیل تو ایک نظر دیکھنے کے بھی قابل نہیں۔
امریکا نے ویانا میں غیررسمی بات چیت میں ایران کو اس نئی ڈیل کی پیش کش کی ہے۔امریکا ان مذاکرات میں براہ راست شریک نہیں اور وہ بالواسطہ طور پرایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان مذاکرات میں حصہ لے رہا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایران میں رمضان کے آغاز کے موقع پر ایک نشری تقریر میں کہا کہ ’’وہ (امریکی) بالعموم توہین آمیز اور متکبرانہ انداز میں پیش کشیں کرتے ہیں اور وہ دیکھنے کے قابل بھی نہیں ہوتی ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’انھیں ایران کے مذاکرات کاروں پر اعتماد ہے لیکن انھوں نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے خبردارکیا کہ اب وقت اس کے ہاتھ سے نکلتا جارہا ہے۔مذاکرات کو تخریبی نہیں بننا چاہیے۔‘‘
خامنہ ای نے کہا کہ ’’مذاکرات ایسے نہیں ہونے چاہییں کہ وہ طول پکڑیں اور ان میں فریقوں کوالجھا دیا جائے۔ یہ عمل ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔‘‘
ایران نے آج بدھ سے یورینیم کو 60 فی صد تک مصفیٰ افزودہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس نے ویانا میں قائم جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کو اس کے بارے میں مطلع کردیا ہے۔
ویانا میں جاری مذاکرات میں 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی اور اس میں امریکا کی دوبارہ شمولیت کے بارے میں غور کیا جارہا ہے۔
ایران نے اسرائیل پر گذشتہ اتوار کو نطنز میں واقع اپنی جوہری تنصیب پر حملے کا الزام عاید کیا تھا۔ایرانی حکام نے اس واقعہ کو ’’جوہری دہشت گردی‘‘ قراردیاتھا اور اس کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔