جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو دنیا کی ’طاقت ور ترین‘ خاتون قرار دیا جاتا ہے لیکن کورونا ویکسین لگوانے کے لیے انہیں بھی اپنی باری کا کئی ہفتے انتظار کرنا پڑا۔ جرمنی میں لائن توڑ کر آگے جانا انتہائی معیوب خیال کیا جاتا ہے۔
یہاں تک کہ اپنی باری کا انتظار نہ کرنے اور قطار توڑنے پر قانونی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے۔ دنیا کے کئی دیگر لیڈروں کے برعکس صرف ایک تصویر اور چند لائنوں کے ساتھ بس یہ بتایا گیا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو کورونا وائرس کے خلاف ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لگا دی گئی ہے۔
چھیاسٹھ سالہ میرکل کو یہ انجیکشن برلن کے ایک سینٹر میں لگایا گیا۔ یہ سینٹر عام شہریوں کو ویکسین لگانے کے لیے دن رات کام کر رہا ہے۔ جرمنی کی اپنی تیار کردہ ویکیسن بائیو این ٹیک فائزر کو اب تک کی بہترین ویکسین قرار دیا جا رہا ہے لیکن جرمن چانسلر کو برٹش سویڈش ایسٹرا زینیکا ویکیسن لگائی گئی کیوں کہ جرمنی میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد کو یہی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ میرکل کو ویکسین لگائے جانے کا اعلان جرمن چانسلر کے ترجمان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کیا۔
حالیہ ہفتوں کے دوران صحافیوں کی طرف سے بار بار جرمن چانسلر سے سوال کیا جاتا رہا تھا کہ آخر وہ خود کورونا ویکیسن کب لگوائیں گی اور آیا وہ بھی ساٹھ برس سے زائد عمر کے دیگر شہریوں کی طرح ایسٹرا زینیکا کی ویکیسن ہی لگوائیں گی؟ جرمن چانسلر کا جواب ہمیشہ ایک سا ہوتا تھا، ”جب بھی میری باری آئی، میں بھی ویکیسن لگوا لوں گی اور اگر ایسٹرا زینیکا ہی لگائی گئی، تو میں یہ فیصلہ بھی قبول کروں گی۔‘‘
چانسلر میرکل بھی آگاہ تھیں کہ ویکسین کا موضوع ایک حساس موضوع ہے، خاص کر جرمنی میں۔ نا صرف جرمن چانسلر بلکہ دیگر سیاستدان بھی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ قواعد و ضوابط توڑ کر دیگر لوگوں سے پہلے ویکسین لگوانے کا نتیجہ شدید عوامی غم و غصہ ہو گا۔
قبل ازیں جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے بھی ویکسین لگوائی تھی لیکن اس حوالے سے ان کے آفس سے صرف ایک پریس ریلیز ہی جاری کی گئی تھی، جس کے مطابق ان کو بھی ایسٹرا زینیکا ویکیسن ہی لگائی گئی ہے۔
پینسٹھ سالہ جرمن صدر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا، ”مجھے جرمنی میں ویکیسن کی منظوری دینے والے نظام پر اعتماد ہے۔ کورونا کے خلاف جنگ میں ویکیسن کا بنیادی کردار ہے۔ آپ بھی میرے ساتھ شامل ہو جائیے۔‘‘
تاہم کئی دیگر ملکوں کے سیاستدان جرمن چانسلر کے برعکس سب سے پہلے اور میڈیا کی بھرپور موجودگی میں ایسی ویکسینز لگوا چکے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ویکیسن لگواتے وقت میڈیا کی بھرپور توجہ حاصل کی تھی۔ اسی طرح اٹھہتر سالہ امریکی صدر جو بائیڈن ابھی وائٹ ہاؤس میں منتقل بھی نہیں ہوئے تھے کہ انہوں نے سینکڑوں کیمرہ مینوں کے سامنے ویکسین لگوائی تھی۔