امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جوزف بائیڈن اپنی انتظامیہ میں عربی بولنے والی دو خواتین اور مشرقِ اوسط میں خدمات انجام دینے والے چار اور سفارت کاروں کو شامل کررہے ہیں۔ انھیں محکمہ خارجہ میں مختلف ذمے داریاں سونپی جائیں گی۔
متحدہ عرب امارات میں امریکا کی سابق سفیر باربرا لیف کو معاون وزیرخارجہ برائے مشرق قریب امور مقرر کیا جارہا ہے۔وہ یو اے ای میں 2014ء سے 2018ء تک امریکا کی سفیر رہی تھیں۔ وہ عربی کے علاوہ فرانسیسی ، اطالوی اور سرب کروشیائی زبان روانی سے بول سکتی ہیں۔
انھوں نے عربی بولنے والی ایک اور سفارت کار میری کتھرین فی کو معاون وزیرخارجہ برائے افریقی امور نامزد کیا ہے۔اس وقت وہ محکمہ خارجہ میں افغانستان میں مصالحتی عمل کے بارے میں نائب خصوصی نمایندہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
انھوں نے اپنی ملازمت کے آغاز میں سب سے پہلے اردن کے دارالحکومت عمان میں امریکی سفارت خانے میں بہ طور سفارت کار خدمات انجام دی تھیں۔وہ مصر اور کویت میں بھی امریکی سفارت خانوں میں تعینات رہ چکی ہیں۔
صدر بائیڈن نے میشیل سیسون کو بین الاقوامی تنظیموں سے متعلق امور کے لیے معاون وزیرخارجہ نامزد کیا ہے۔وہ یو اے ای میں 2004ء سے 2008ء تک امریکا کی سفیر رہ چکی ہیں۔
انھوں نے جینٹری اسمتھ کو اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سفارتی سکیورٹی نامزد کیا ہے۔وہ امریکا کی ایک سکیورٹی مشاورتی فرم جینٹری گروپ کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ وہ اس سے پہلے قاہرہ میں امریکی سفارت خانے میں ڈپٹی ریجنل سکیورٹی افسر کے طور پر تعینات تھے۔
امریکی سینیٹ نے گذشتہ بدھ کو صدر جو بائیڈن کی نامزد نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین کے تقررکی منظوری دی تھی۔محکمہ خارجہ میں سیکریٹری آف اسٹیٹ کے بعد یہ دوسرا بڑا عہدہ ہے۔
صدر بائیڈن نے انھیں اس عہدے کے لیے 16 جنوری کو نامزد کیا تھا لیکن ان کی انتظامیہ کے حکام کے بہ قول سینیرعہدوں پر بہت سے لوگوں کے تقرر کی توثیق میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حائل کردہ افسر شاہی رکاوٹوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔فارن پالیسی میگزین کے مطابق سابق صدر نے جوبائیڈن کی صدارتی انتخاب میں جیت کو تسلیم نہیں کیا تھا،اس وجہ سے بھی وہ بہت سے اہم عہدوں پر اپنے پسندیدہ امیدواروں یا حامیوں کا بروقت تقرر نہیں کرسکے تھے۔