جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں وفاقی حکومت ملک گیر سطح پر کورونا پابندیاں سخت کرنے کے لیے مزید اختیارات چاہتی ہے، تاہم بعض حلقے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں بُنڈس ٹاگ میں چانسلر انگیلا میرکل کو خاطر خواہ حمایت حاصل ہے۔ بدھ کو بنڈس ٹاگ نے اکثریت رائے سے سے قوانین میں تبدیلی منظور کر لی تھی۔
جمعرات کو پارلیمان کے ایوان بالا یعنی بُنڈس راٹ میں وفاق کو مزید اختیارات دینے پر غور ہو رہا ہے، جہاں آج گرما گرم بحث کا امکان ہے۔
جرمنی میں چانسلر انگیلا میرکل ملک میں کورونا انفیکشن کی بڑھتی ہوئی شرح کے مدنظر سماجی پابندیاں سخت کرنے کے حق میں ہیں تاہم انہیں بعض ریاستی حکومتوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا رہا ہے۔
جرمنی کے وفاقی نظام میں سولہ ریاستیں ہیں، جو آئین کے مطابق بڑی حد تک خودمختار اور بااختیار ہیں۔ ملک کا ایوان بالا ان سولہ ریاستوں کا نمائندہ ایوان ہے۔
امکان ہے کہ آج وہاں حکومت کو کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اگر ریاستی نمائندوں کی طرف سے وفاق کے اختیارات بڑھانے پر زیادہ اعتراض ہوا تو حکومت کو انہیں کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر راضی کرنا ہو گا۔
چانسلر میرکل کی حکومت چاہتی ہے کہ وفاق کے پاس یہ اختیار ہو کہ جن شہروں یا علاقوں میں انفیکشن ریٹ زیادہ ہے وہاں لوگوں کے آپس میں میل جول سے متعلق پابندیاں سخت کی جا سکیں۔
اب تک یہ اختیارات ریاستوں کے پاس رہے ہیں۔ لیکن برلن میں حکومت سمجھتی ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کہیں نرمی اور کہیں سختی وبا پر قابو پانے میں ناکامی کی بڑی وجہ ہے۔
ایک بیان میں نائب چانسلر اولاف شُلس نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں ایک صاف اور واضح پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے جبکہ وزیر صحت نے صورتحال کو ”انتہائی گمبھیر‘‘ قرار دیا ہے۔
جرمنی نے پچھلے سال وبا کی شروعات میں دیگر یورپی ملکوں کے مقابلے میں اچھی کارکردگی دکھائی تھی۔ لیکن پچھلے چند ماہ کے دوران مسلسل لاک ڈاؤن اور ویکسین کی عدم فراہمی کی وجہ سے چانسلر میرکل پر تنقید بڑھ گئی ہے۔
توقع ہے کہ جمعرات کو ایوان بالا سے نئے قوانین کی منظوری کے بعد ملک کے صدر جلد ہی اس پر دستخط کر کے سرکاری اعلامیہ جاری کر دیں گے۔
اس قانونی عمل کے بعد توقع ہے کہ حکومت ملک کے ان تمام شہروں اور علاقوں میں رات کا کرفیو اور مزید پابندیاں نافذ کرے گی، جہاں انفیکشین ریٹ ایک حد سے زیادہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق ابتدائی طور پر یہ پابندیاں کم از کم دو ہفتوں کے لیے ہوں گی۔