یبلجیم (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی ملک بیلجیم کے ہسپتالوں کو کورونا وبا کی تیسری لہر سے نمٹنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ برسلز کی درخواست پر جرمنی نے یبلجیم کے کورونا کے مریضوں کو اپنے ہسپتالوں میں جگہ دینا شروع کر دیا۔
بلجیم سے ایک کورونا مریض کو جرمنی کے شہر آخن پہنچایا گیا۔
یبلجیم کی وزارت صحت کے مطابق ملک کے ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت یونٹس یا )آئی سی یو( پر کورونا وائرس سے شدید متاثرہ مریضوں کا بوجھ اتنا زیادہ بڑھ گیا ہے کہ اب ہسپتالوں کے لیے اس بوجھ کو اُٹھانا نا ممکن ہو گیا ہے، چنانچہ برسلز انتظامیہ نے جرمنی سے درخواست کی ہے کہ وہ یبلجیم کے کچھ مریضوں کو اپنے ہسپتالوں میں منتقل کرنے کا بندوبست کرے تاکہیبلجیم کے ہسپتالوں کے نگہداشت یونٹس یا )آئی سی یو( پر سے کچھ بوجھ کم ہو سکے۔
یبلجیم کے صحت کے شعبے کے ایک اہلکار مارسل فان ڈیئر آؤیرا نے ایک بیان میں کہا،” جرمنی پہلے ہی سے ہمارے کورونا مریضوں کو اپنے ہسپتالوں میں جگہ دینے کے لیے تیار ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یبلجیم کے ہسپتالوں کے اسٹاف ممبرز اپنی آخری حد تک محنت اور وقت صرف کرتے کرتے اب تھک چُکے ہیں تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے کورونا مریضوں کو جرمنی منتقل کیا جا سکتا ہے۔
بلجیم کے ہسپتالوں کے انتہائی نگہداشت یونٹس غیر معمولی دباؤ میں ہیں۔
جرمنی کی طرف سے اپنے ہمسائے ملک یبلجیم کی کورونا وبا کے دور میں مدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے گزشتہ نومبر میں بھی جب تمام یورپی ممالک کورونا وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے، تب بھی جرمنی نے یبلجیم سے کورونا مریضوں کو اپنے ہاں منتقل ہونے کی اجازت اور ان کے علاج کی سہولیات فراہم کی تھیں۔ اب ایک بار پھر بیلجیم کو کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب جن مسائل کا سامنا ہو رہا ہے اُن کے پیش نظر رواں ہفتے وہاں سے پھر کورونا مریضوں کو جرمن شہر آخن منتقل کیا گیا، جو یبلجیم اور جرمنی کی سرحد پر قائم ہے۔
مذکورہ صورتحال کے باوجودآنے والے ہفتوں میں یبلجیم میں پابندیوں میں نرمی کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک جرمن میڈیا میں ہفتے کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یبلجیم میں وبائی مرض کی وجہ سے صنعت و معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا کافی حد تک ازالہ ہو رہا ہے اور یہ یورپی ملک اب معاشی بحران سے باہر آ رہا ہے۔
کورونا کے مریضوں کو ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال منتقل کرنا بھی نہایت مشکل کام ہوتا ہے۔
دریں اثناء یبلجیم کے وزیر اعظم الیکزانڈر ڈے کروو نے گزشتہ روز اس خبر کی تصدیق کر دی کہ 8 مئی سے یبلجیم میں ریستوران اور کیفے کُھل جائیں گے اور دکانوں کے باہر کھلے ٹیرسز میں چار افراد ایک میز پر بیٹھ کر کھا اور پی سکیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائیر نے اُس قومی ‘ایمرجنسی بریک‘ منصوبے پر دستخط کر دیے تھے جس کا مقصد ایک طرف تو جرمنی میں کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کو مزید موثر طریقے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات اور سخت تر پابندیوں کا اعلان کرنا تھا دوسری جانب پابندیوں کے باوجود رواں برس یعنی 2021ء کے دوران جرمنی کی اقتصادی نمو کی پیش گوئی کو ‘اپ گریڈ‘ کرنا تھا۔