ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے ہفتے کے روز ایک اعلان میں کہا کہ کووڈ انیس کا سبب بننے والے کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کے مزید پھیلاؤ سے بچاؤ کے لیے ملک میں بھارتی مسافروں کی آمد پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
پہلے ہی سے کورونا وبا کی زد میں آئے ہوئے ملک ایران نے بھارتی مسافروں کی آمد پر پابندی کا اعلان کر دیا ہے۔ تہران حکام نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ گزشتہ ماہ یعنی مارچ کے اواخر میں بھارت میں کورونا وائرس کی جس نئی یا تبدیل شدہ قسم کی شناخت ہوئی تھی اُس کے آثار ایران میں بھی نظر آئے ہیں یا نہیں؟
یاد رہے کہ ایران کا شمار مشرق وسطیٰ کے خطے میں کورونا وبا کے ‘مرکز یا گڑھ ‘ میں ہونے لگا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر ایک بیان دیتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا،” بھارتی کورونا وائرس سے ہمیں ایک نیا خطرہ لاحق ہے۔‘‘
روحانی کا مزید کہنا تھا،” بھارتی کورونا وائرس برطانوی اور برازیلوی وائرس سے زیادہ خطرناک ہے۔‘‘ حسن روحانی نے بھارتی باشندوں پر ایران کی سفری پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا،” تمام مشرقی صوبوں کی انتظامیہ کو اس امر کو یقینی بنانا ہوگا کہ کورونا کے انفیکشن کے شکار افراد کسی صورت سرحد پار کر کے ایران میں داخل نہ ہو سکیں۔‘‘
ایران میں کورونا وائرس کےمریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے سبب ہسپتالوں کی صورتحال بھی سنگین ہے۔
ایران کے مشرقی صوبوں کی سرحدیں پاکستان اور افغانستان سے ملتی ہیں تاہم ایران آنے والے مسافر خلیج کے راستے بھی اس ملک کا سفر کر سکتے ہیں۔ ایران کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مقامی میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ اتوار کی شب سے بھارت اور پاکستان سے آنے والی اور ان ہمسائے ممالک کی طرف تمام تر پروازیں روک دی جائیں گی۔
ایرانی میڈیا کی خبروں کے مطابق ایران کے وزیر صحت سعید نمکی نے بھی وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ مسافروں کی براہ راست اور بالواسطہ آمد و رفت کو روک دیا جائے۔ واضح رہے کہ ایران میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 2 ملین سے تجاوز کر چُکی ہے۔ یہ ملک اب کورونا وبا کی چوتھی لہر کی لپیٹ میں ہے۔
ایران کے زیادہ تر علاقے گزشتہ دو ہفتوں سے لاک ڈاؤن میں ہیں۔ دریں اثناء ایران کی وزارت صحت نے یومیہ دو ہزار سے زائد نئے کورونا کیسز کے اندراج کی تصدیق کی ہے۔ ایران میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری کووڈ انیس کے سبب قریب 70 ہزار افراد موت کے مُنہ میں جا چُکے ہیں جبکہ اقتصادی پابندیوں کا شکار یہ ملک ویکسینیشن مہم میں کافی سست رفتار رہا ہے۔
ایران کی طرف سے بھارتی باشندوں کی ایران آمد و رفت پر مکمل پابندی کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت خود اپنے ملک میں کورونا کی پھیلائی ہوئی تباہیوں سے نمٹنے میں ناکام ہو چُکا ہے۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا یہ ملک کورونا وائرس کے بحران میں بُری طرح گھر چُکا ہے اوریورپی یونین،برطانیہ، روس، فرانس اور دیگر ملکوں نے بھارت کو بحران اور مصیبت کی اس گھڑی میں ہرممکن مدد کی پیش کش کی ہے۔
چین نے پہلے بھی تعاون کی پیش کی تھی اور جمعے کے روز چینی وزارت خارجہ نے بتایا کہ بیجنگ امداد فراہم کرنے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ بھارت نے خود بھی ‘آکسیجن میتری‘ کے تحت مختلف ملکوں سے مدد کی درخواست کی ہے۔
بھارتی وزارت داخلہ اور وزارت دفاع نے ایسے کئی ملکوں کی نشاندہی کی ہے جہاں سے بڑی مقدار میں آکسیجن گیس کے کنٹینر درآمد کیے جاسکتے ہیں۔ کنٹینروں کی کمی کی وجہ سے آکسیجن کو فوراً ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے متحدہ عرب امارات اور سنگاپور سے کنٹینر منگوانے کا فیصلہ کیا ہے۔