نئی دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی عالمی وبا سے شدید متاثرہ ملک بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید تقریباﹰ تین ہزار سات سو مریض ہلاک ہو گئے۔ اسی دوران ایک دن میں اس وائرس کی تقریباﹰ تین لاکھ ترانوے ہزار نئی انفیکشنز بھی ریکارڈ کی گئیں۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں میں جاری کردہ حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں کووڈ انیس کے مزید 3,689 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔
یوں اس جنوبی ایشیائی ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب دو لاکھ پندرہ ہزار چھ سو کے قریب ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ کل ہفتہ یکم مئی کو ملک میں اس وائرس کی مزید تقریباﹰ تین لاکھ ترانوے ہزار نئی انفیکشنز بھی ریکارڈ کی گئیں۔ اس طرح آج اتوار کی صبح تک ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد بھی 19.5 ملین ہو گئی۔
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
بھارت میں کورونا وائرس کی موجودہ لہر اتنی شدید ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے وہاں نئے بیمار پڑنے والے افراد اور ہلاک شدگان کی روزانہ تعداد کے نئے سے نئے ریکارڈ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ گزشتہ دس دنوں سے وہاں نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد مسلسل تین لاکھ سے زیادہ ہی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ کل ہفتہ ایسا مسلسل چوتھا دن تھا کہ ملک بھر میں کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی یومیہ تعداد تین ہزار سے زائد رہی۔
بھارت کو اس وقت اس عالمی وبا کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔ کل یکم مئی کی صبح جاری کردہ یومیہ سرکاری ڈیٹا کے مطابق کورونا کے نئے متاثرین کی تعداد چار لاکھ سے بھی زیادہ رہی تھی۔ یوں عالمی سطح پر بھارت دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا تھا، جہاں صرف ایک دن میں چار لاکھ سے زائد نئی انفیکشنز رجسٹر کی گئی تھیں۔
صحت عامہ کا بھارتی نظام اس وبا کی وجہ سے اس وقت اتنے زیادہ دباؤ میں ہے کہ وہاں کووڈ انیس کے انتہائی بیمار مریضوں کے لیے آکسیجن اور دیگر طبی ساز و سامان اور سہولیات کی بھی شدید قلت ہے۔ ہسپتالوں پر بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ ان کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں اور وہ وہاں مریضوں کے لیے بستر بھی چند ہفتوں سے بہت کم پڑ چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق صرف کل ہفتے کے روز ہی ملکی دارالحکومت نئی دہلی، آندھرا پردیش اور ہریانہ کی ریاستوں کے مختلف ہسپتالوں میں کم از کم بھی 34 مریض صرف اس وجہ سے انتقال کر گئے کہ متعلقہ ہسپتالوں کے پاس انہیں لگانے کے لیے آکسیجن نہیں تھی۔
اسی طرح اسی قلت کی وجہ سے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اتر پردیش کے مختلف ہسپتالوں میں بھی 31 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اتوار دو مئی کو ایک ایسے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ملک میں کورونا وائرس کی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی موجودہ لہر کے خلاف مزید مؤثر اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
بھارت میں یکم مئی سے کورونا ویکسینیشن مہم میں ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی ہو گیا تھا، جس کے تحت اب 18 سال سے زائد عمر کے ہر بالغ شہری کو کورونا ویکسین لگائی جائے گی۔ لیکن اس سرکاری فیصلے پر صرف چند ریاستوں میں ہی جزوی عمل درآمد ہو سکا کیونکہ کئی صوبوں کے پاس ویکسین کی اتنی قلت تھی کہ وہ ہر بالغ شہری کے لیے ویکسین کے پروگرام پر عمل درآمد شروع ہی نا کر سکے۔
حکومتی بیانات کے مطابق ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والے بھارت میں 18 سال سے زائد عمر کے تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کے فیصلے پر عمل درآمد کے آغاز کے بعد پہلے دن پورے ملک میں 86 ہزار نوجوانوں کو ویکسین لگائی گئی۔