استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) ایک دہشت گرد گروپ کے فوجی ڈھانچے کی مبینہ طورپر قیادت کرنے والے، باسم کے خفیہ نام سے معروف ایک افغان شہری کو استنبول میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے اتوار کے روز ایک بیان میں بتایا کہ دہشت گرد گروپ ‘اسلامک اسٹیٹ‘ کے مبینہ عسکری سربراہ کو ترکی میں گرفتار کیا گیا ہے۔
باسم کے خفیہ نام سے معروف گرفتار کیے جانے والے افغان شہری کو اسلامک اسٹیٹ کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کا دایاں ہاتھ کہا جا تا ہے۔ پولیس کے مطابق باسم کو استنبول کے ایک نواحی علاقے سے گرفتار کیا گیا جب وہ ایک جعلی پاسپورٹ پر سفر کر رہے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ دسمبر 2017 میں شام اور عراق میں دہشت گرد گروپ کے خلاف کارروائیواں کے چند ماہ بعد سے ہی باسم غائب ہو گئے تھے۔
ترکی میڈیا نے گرفتار کیے گئے ایک گنجے اور داڑھی والے شخص کی تصویر شائع کی ہے جو ہلکے رنگ کا کوٹ پہنے ہوئے ہے۔ اسی کے ساتھ اسی شخص کی ایک دوسری تصویر بھی شائع کی ہے جس میں اس کے کافی بڑے بڑے بال اور لمبی داڑھی ہے۔ یہ شخص ایک فوجی لباس میں ہے اور ہاتھوں میں تلوار لہرا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی دیمیرورین نے بتایا کہ باسم پر شام اور عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے لیے تربیتی کیمپ منعقد کرنے نیز اس کی فیصلہ ساز کونسل کے لیے کام کرنے کا بھی الزام ہے۔
این ٹی وی کے مطابق نیشنل انٹلیجنس ارگنائزیشن اور استنبول پولیس فورس کی مشترکہ کارروائی کے بعد باسم کو گرفتار کیا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
اکتوبر 2019 میں شام کے شمال مغربی صوبے ادلیب میں امریکا کی قیادت میں حملے کے دوران اسلامک اسٹیٹ کے رہنما بغدادی نے خود کش دھماکے میں خود کو ہلاک کر لیا تھا۔
ترکی اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ دہشت گردوں کو اکثر گرفتار کرتا رہتا ہے ان میں سے بیشتر پر ملک میں حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آقار نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا”ہم، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک دہشت گردی کے خلاف جد و جہد جاری رکھیں گے۔ ہم دہشت گردوں کی تمام پناہ گاہوں میں اتر چکے ہیں، دہشت گردی کا صفایا کرنے کے بارے میں پُر عزم ہیں، ہمارا فیصلہ اٹل ہے، ہمارے پاس اس کی قدرت ہے اور ہم یہ کر کے رہیں گے۔ ہم جلد از جلد علاقے میں امن و امان قائم کریں گے۔”