دہلی (اصل میڈیا ڈیسک) انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کورونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں میں ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے۔اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ ڈاکٹرز غیر معمولی حالات میں مسلسل کام کرنے پر مجبور ہیں۔
بھارتی دارالحکومت دہلی کے ایک نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے ایک پینتیس سالہ ڈاکٹر نے گزشتہ دنوں خودکشی کرلی، وہ سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔ڈاکٹروں کی ملک گیر تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق کورونا کی وجہ سے بھارت میں اب تک تقریباً ساڑھے سات سو ڈاکٹروں کی موت ہو چکی ہیں جبکہ نیم طبی عملے کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔
کورونا کی دوسری لہر سے پیدا شدہ بحرانی صورت حال کی وجہ سے ڈاکٹروں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔انہیں بالعموم مسلسل پندرہ دنوں تک ڈیوٹی کرنا پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے دور ہو جاتے ہیں اور اکیلا پن محسوس کرتے ہیں۔ آکسیجن جیسی ضروری اور دیگر طبی ساز و سامان کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو بے بسی کے عالم میں مرتے ہوئے دیکھ کر ڈاکٹر خود بھی ذہنی تناؤ میں آجاتے ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے) کے سابق صدر ڈاکٹر راجن شرما نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کو آرام نہیں مل رہا ہے۔ ان کے لیے کوئی پروٹوکول نہیں ہیں۔ ڈاکٹر تھکان محسوس کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر شرما کہتے ہیں، ”مریضوں کا علاج کرتے ہوئے ڈاکٹر کو مریض سے قربت ہو جاتی ہے لیکن جب وہ کورونا کے کسی مریض کو بچا نہیں پاتے ہیں توانہیں شدید ذہنی تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ”ڈاکٹر مریضوں کا حوصلہ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔حتی کہ وہ ان کے سامنے ڈانس بھی کرتے ہیں تاکہ مریض کی ذہنی کیفیت بہتر ہو اور وہ جلد از جلد صحت یاب ہو سکے۔”
ڈاکٹر وویک رائے کی خودکشی سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کتنا ذہنی دباؤ ہے۔
کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے 35 سالہ ڈاکٹر وویک رائے نے گزشتہ دنوں دہلی میں اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔ وہ ایک پرائیوٹ ہسپتال میں کورونا آئی سی یو وارڈ میں گزشتہ ایک ماہ سے ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔
آئی ایم اے کے سابق سربراہ ڈاکٹر روی وانکھیڈکر نے ان کی موت پر ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ وہ ایک ہونہار ڈاکٹر تھے اور اس وبا کے دوران انہوں نے سینکڑوں لوگوں کی زندگیاں بچائی تھیں۔ لیکن اتنی زیادہ اموات کو دیکھ کر وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے اور انہوں نے خودکشی کرلی۔ ان کی بیوی دو ماہ کی حاملہ ہیں۔
آئی ایم اے کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وویک رائے کی خودکشی سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کتنا ذہنی دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایک نوجوان ڈاکٹر کی اس طرح کی موت کسی قتل سے کم نہیں ہے کیونکہ بنیادی ہیلتھ کیئر سہولیات کی قلت کی وجہ سے ڈاکٹرز بھی مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ یہ انتہائی خراب سیاست اور انتہائی خراب گورننس ہے۔”
کووڈ کی رپورٹنگ کرنے والے ایک بھارتی صحافی کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ اپنے مریضوں کو بچا نہ سکنے کی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹروں کو کس طرح پھوٹ پھوٹ کرر وتے ہوئے دیکھا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خود ڈاکٹروں کے نفسیاتی مریض بن جانے کا اصل پتہ اس وقت چلے گا جب یہ وبا ختم ہو گی۔
حکومت کے تمام دعووں اور غیرملکی امداد کے باوجود کورونا کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔
آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ کووڈ کی وجہ سے ڈاکٹروں کی اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تین لاکھ سے زائد ممبران والی تنظیم آئی ایم اے کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر جیئیش لیلے نے ایک بیان میں بتایا کہ ان کی تنظیم کی طرف سے یکجا کردہ اعدادو شمار کے مطابق اب تک 747 ڈاکٹروں کی کورونا سے موت ہوچکی ہے۔
ڈاکٹر لیلے کے مطابق ڈاکٹروں کی سب سے زیادہ یعنی 89 اموات تامل ناڈو میں اور 80مغربی بنگال میں ہوئی ہیں۔مہاراشٹر میں 74، آندھرا پردیش میں 70، اترپردیش میں 66، کرناٹک میں 68 اور گجرات میں 62 ڈاکٹروں کی اموات ہوچکی ہیں۔بہار میں 40 اور دہلی اور مدھیہ پردیش میں 22-22 ڈاکٹر وں کی اب تک کورونا سے موت ہوچکی ہے۔ دیگر ہیلتھ ورکرز کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔جن کے بارے میں حکومت نے کوئی اعدادو شمار اب تک جاری نہیں کیے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر حملوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔
ڈاکٹروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نہ صرف انہیں مسلسل کئی دنوں تک کام کرنا پڑرہا ہے بلکہ کام کے اوقات بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔ ہسپتال سے چھٹی ملنے کے بعد جب وہ گھر جاتے ہیں تو انہیں ہوم آئسولیشن میں رہنا پڑتا ہے۔ انہیں اپنے گھر میں بھی والدین اور بیوی بچوں سے دور الگ کمرے میں یا پھر چودہ دنوں تک آئسولیشن سینٹر میں گزارنا ہوتے ہیں۔
ہسپتال میں علاج کے دوران جب کسی مریض کی موت ہوجاتی ہے تو بعض اوقات ان کے رشتہ دار ہنگامہ کردیتے ہیں اور ڈاکٹروں کو بھی ان کے عتاب کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر حملوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔
ایسی بھی رپورٹیں ہیں کہ علاج کے دوران کورونا سے متاثر ہونے کے باوجود انہیں خود اپنے ہی ہسپتال میں بیڈ نہیں مل پاتا ہے۔
بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔
پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا کے ساڑھے تین لاکھ سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ ساڑھے تین ہزار مزید اموات کے ساتھ اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر دو لاکھ بائیس ہزار چارسو آٹھ ہوگئی ہے۔
حکومت کے تمام دعووں اور غیرملکی امداد کے باوجود کورونا کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔