جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں سیاسی وجوہات کی بنا پر رونما ہونے والے دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے پرتشدد اور نسل پرستانہ جرائم میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ یہ بات جرمن وزیر داخلہ زیہوفر نے تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتائی۔
وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے سیاسی وجوہات کی بنا پر جرائم کے ارتکاب سے متعلق تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے منگل کے روز بتایا کہ 2020ء میں ملک میں ایسے جرائم کی مجموعی تعداد 2001ء سے لے کر آج تک کی اپنی سب سے اونچی سالانہ سطح پر رہی۔
ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ ملک میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے جرائم کے ارتکاب میں اضافہ تشویش ناک ہے اور حکومت ایسے جرائم کے سدباب کے لیے قانون نافذ کرنے والے ملکی اداروں کی مدد سے اپنی بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے اس حوالے سے گزشتہ برس فروری میں پیش آنے والے اس سانحے کی مثال بھی دی تھی، جس میں ہاناؤ کے شہر میں تارکین وطن کے سماجی پس منظر سے تعلق رکھنے والے گیارہ نوجوان افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ زیہوفر نے بتایا کہ ملک میں سیاسی عوامل یا وجوہات کے سبب پرتشدد جرائم کے ارتکاب میں واضح اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور 2020ء میں ایسے جرائم کی شرح میں 2019ء کے مقابلے میں 8.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ہورسٹ زیہوفر نے، جن کے ساتھ میڈیا کو ایسے جرائم کے اعداد و شمار سے آگاہ کرتے ہوئے جرائم کی تحقیقات کرنے والے وفاقی جرمن ادارے بی کے اے کے سربراہ ہَیلگر میُونش بھی موجود تھے، کہا کہ جرمنی میں زیادہ تر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ایسے جرائم کی تعداد مجموعی جرائم کا صرف ایک فیصد بنتی ہے، ”اس کے باوجود یہ ڈیٹا اس وجہ سے بہت تشویش ناک ہے کیونکہ یہ ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔‘