اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے السلام پیلس میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی غرض سے مذاکرات کا دور بھی ہوا، جس کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعلیٰ رابطہ کونسل تشکیل دینے کے معاہدے پر دستخط ہوئے۔ دونوں رہنماؤں نے مزید دومعاہدوں اور مفاہمتی یاد داشت پر دستخط کی تقریب بھی دیکھی۔
مذاکرات کے موقع پر سعودی ولی عہد نے پاکستانی وزیر اعظم کو مملکت آمد پر خوش آمدید کہا جبکہ پاکستانی مہمان نے سعودی عرب کے دورے اور ولی عہد سے ملاقات پر خوشی کا اظہار کیا۔
ملاقات میں دونوں ملکوں کے گہرے تعلقات اور انہیں وسعت دیتے ہوئے مختلف شعبوں باہمی کوارڈی نیشن کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ مذاکرات میں دونوں ملکوں کو علاقائی اور بین الاقوامی محاذ پر مسائل کے حوالے سے تبادلہ خیال پر بھی زور دیا گیا تاکہ خطے کے امن واستحکام کو مضبوط بنایا جا سکے۔
اسلامی وحدت کے فروغ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نے علاقائی اور بین الاقوامی امن کے فروغ اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے حل میں سعودی قیادت کی کوششوں کو سراہا۔
سعودی ویژن 2030 کی روشنی میں سرمایہ کاری کے مختلف مواقع کی نشاندہی پر دونوں ملکوں کی قیادت نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کے سلسلے میں بھی مذاکرات کیے۔ دونوں ملکوں نے پاکستان میں ترقی کے امکانات پر خصوصی طور پر بات کی۔ نیز دوطرفہ سکیورٹی اور فوجی معاملات کو سنجیدہ خطوط پر استوار کرنے کے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
جدہ کے السلام پیلس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں نے اسلامی دنیا کی طرف سے انتہا پسندی، تشدد اور فرقہ واریت کے خاتمے کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ بین الاقوامی سطح پر امن کے فروغ کی سنجیدہ کوششوں پر بھی مذاکرات میں زور دیا گیا۔
اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے فتنے کے انسداد کے لیے مشترکہ جدوجہد جاری رکھنا ہوگی۔ دہشت گردی کا کسی مذہب سے تعلق ہے نہ کسی نسل اور نہ ہی کسی رنگ سے۔ ہر طرح کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کسی بھی شکل میں ہو اور کوئی بھی کررہا ہو۔
فریقین نے فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق کی مکمل حمایت کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو خصوصا حق خود ارادیت، 1967 سے ماقبل کی سرحدوں میں خودمختار ریاست قائم کرنے اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کا حق ہے۔ عرب امن فارمولے اور اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں میں یہ حقوق تسلیم کیے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب نے شام اور لیبیا کے بحرانوں کے سیاسی حل اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ اور اس کے ایلچیوں کی کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا۔
یمنی بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی کے لیے جاری کوششوں کو اہم بتاتے ہوئے کہا کہ یمنی بحران خلیجی فارمولے، اس کے لائحہ عمل، جامع قومی مکالمے کی قراردادوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 سمیت تمام قراردادوں کی بنیاد پر ہوگا۔
پاکستان اور سعودی عرب نے حوثیوں کی دہشت گردانہ سرگرمیوں خصوصا سعودی عرب کی سول تنصیبات اور شہریوں پر ڈرونز اور بیلسٹک میزائل حملوں کے حوالے سے مذمت کی۔ انرجی سپلائی کے استحکام اور تیل برآمدات کی سیکیورٹی کو خطرات لاحق کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم پاکستان نے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے سعودی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بدولت نہ صرف یہ کہ یمن میں امن و استحکام بحال ہوگا بلکہ پورے خطے اور اس کی اقوام کی ترقی و خوشحالی کی راہ پیدا ہوگی۔
وزیر اعظم نے جی 20 کے اجلاس کا میابی سے منظم کرنے اور اقتصادی، ترقیاتی، ماحولیاتی و صحت و توانائی سمیت تمام شعبوں میں مثبت فیصلوں کے اجرا میں کامیابی پر سعودی حکومت کو مبارکباد پیش کی۔
عمران خان نے کورونا وبا سے جنم لینے والے چیلنجوں کے باوجود 1441ھ کا حج موسم منظم کرنے پر سعودی عرب کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ سعودی حکومت حرمین شریفین کے عمرہ، حج زائرین کی خدمت کے لیے جو کچھ کررہی ہیں وہ قابل تعریف ہے۔
مذاکرات میں سعودی عرب کی طرف سے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر مملکت ورکن کابینہ ومشیر قومی سلامتی ڈاکٹر مساعد العیبان، وزیر تجارت و قائم وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی اور پاکستان میں متعین سعودی سفیر نواف المالکی شریک ہوئے۔
وزیراعظم پاکستان کی معاونت کے لیے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، وزیراعظم کے معاون خاص برائے ماحولیات امین اسلم ، مملکت میں متعین سفیر پاکستان بلال اکبر، آرمی کمانڈر کے سیکریٹری میجر جنرل محمد عرفان، وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈیئر محمد احمد موجود تھے۔