جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) رائے عامہ کے ایک تازہ جائزہ کے مطابق جرمنی میں اگر آج انتخابات منعقد ہوں تو گرین پارٹی سب سے مضبوط قوت بن کر ابھر سکتی ہے۔
سروے میں گرین پارٹی کی حمایت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پارٹی کی مقبولیت حالیہ برسوں میں بڑھتی گئی ہے لیکن سروے کے مطابق اس میں جماعت کے طرف سے نئی چانسلر کے لیے نامزد کردہ قیادت اینالینا بئربوک کی شخصیت کا بڑا عمل دخل ہے۔
جرمنی میں اس سال چانسلر انگیلا میرکل کا دور حکومت ختم ہو نے جا رہا ہے۔ انہوں نے چار بار الیکشن جیتے اور سولہ برس تک جرمنی کی قیادت کی۔ لیکن اس سال ستمبر کے عام انتخابات میں وہ اس عہدے کی امیدوار نہیں ہوں گی۔
سروے میں شامل لوگوں کے مطابق 26 فیصد لوگوں نے کہا کہ وہ گرین پارٹی کے حق میں ووٹ دیں گے۔
دوسرے نمبر پر چانسلر میرکل کی جڑواں جماعتیں کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) آئیں، جن کے حق میں 23 لوگوں نے مثبت رائے دی۔ ان کی مقبولیت میں کمی کی بڑی وجوہات میں کورونا کے بعد متعارف کرائی جانے والی پابندیاں اور لوگوں تک ویکسین پہنچانے میں حکومت کی مبینہ ناکامی کا بڑا ہاتھ ہے۔
اسی طرح حکومت میں شامل ایک اور جماعت سوشل ڈیموکریٹس کی حمایت میں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔ سروے کے مطابق سوشل ڈیموکریٹس کے حق میں 14 فیصد لوگوں نے رائے دے جبکہ 12فیصد لوگوں نے انتہائی دائیں بازو کی امیگریشن اور اسلام مخالف جماعت اے آرڈی کی حمایت کی۔
سروے میں جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ اگر وہ تین بڑی جماعتوں میں سے کس رہنما کو ملک کا نیا سربراہ منتخب کرنا چاہیں گے، تو اس میں بھی گرین پارٹی کی اینالینا بئربوک سب سے مقبول لیڈر کا طور پر ابھریں۔ ان کے حق میں 28 ووٹ آئے، سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مشترکہ امیدوار آرمین لاشیٹ کے حق میں 21 فیصد جبکہ سوشل ڈیموکریٹس کی طرف سے چانسلر کے امیدوار اولاف شولس کے حق میں بھی 21 فیصد حمایت سامنے آئی۔
جرمنی میں سیاسی موڈ جانچنے کے لیے یہ تازہ عوامی سروے ‘انفراٹیسٹ ڈی میپ‘ جرمنی کے نشریاتی ادارے اے آرڈی کے لیے تین سے پانچ مئی کے درمیان کیا گیا۔