کرونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں آجکل لاک ڈاؤن چل رہا ہے پنجاب حکومت کی اس سلسلہ میں کاوشیں قابل تعریف ہیں خاص کر محکمہ صحت کی طرف سے اس وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے دن رات کی محنت سے اچھے نتائج کی امید رکھی جاسکتی ہے آجکل لاک ڈاؤن کی وجہ سے یاروں دوستوں سے ملاقات بھی مختصر ہوچکی ہے زیادہ وقت سوشل میڈیا پر ہی گذرتا ہے جو اس وقت معلومات کا تیز ترین زریعہ بنا ہوا ہے یہاں پر بغیرلگی لپٹی سیدھی سیدھی باتیں ہورہی ہیں لطیفوں کا ماحول بھی بنا رہتا ہے جبکہ کچھ سیاسی خبریں گرم گرم بھی ہیں جن میں شہباز شریف کی ضمانت اور پھر بیرون ملک روانگی ٹاپ ٹرینڈ ایشو بنا ہوا ہے اسی پر لطیفے بھی چل رہے ہیں جو ہمارے پراسیکیوشن نظام کا آئینہ ہے آپ بھی لطیفے پڑھیں اور محظوظ ہوں ایک شخص نے کسی بڑے ہوٹل سے کھانا کھایا بل دو ہزار بنا تو اس کے پاس دینے کیلئے پیسے نہیں تھے ہوٹل انتظامیہ نے اسے پولیس کے حوالے کر دیا اور وہ پولیس کو سو روپے رشوت دے کر گھر چلا گیا لیجنڈری فنکار امان اللہ صاحب ایک لطیفہ سناتے تھے کہ ایک گھر میں سالگرہ کا فنکشن تھا ڈاکو آ گئے گھر والوں نے گن نکال لی تو ڈاکو واپس چلے گئے ڈاکو گئے تو پولیس آ گئی کہ کہ آپ لوگوں کے پاس گن ہے گھر والوں نے بتایا کہ یہ تو کھلونا گن ہے پولیس چلی گئی تو پھر ڈاکو آ گئے ایک بار ایک بس کو ڈاکوؤں نے روک لیا سب مسافروں سے پیسے لوٹ لئے اور نیچے اتر گئے بس تھوڑا آگے گئی تو ڈاکو دوبارہ آ گئے اور بس کو روک کر تمام مسافروں کو ان کے لوٹے ہوئے پیسے واپس کرنے لگے کسی مسافر نے پوچھا کہ تم لوگ پیسے واپس کیوں کر رہے ہو تو انہوں نے کہا “چاچا جی! ہم نے تھانے والوں سے ایک بس لوٹنے کا پچاس ہزار روپیہ طے کیا ہے۔
جبکہ آپ لوگوں سے مشکل سے تیس ہزار اکٹھا ہوا ہے، ہم بیس ہزار کیا پلے سے ڈال کر دیں یہ تو تھے لطیفے اب آتے ہیں کچھ سیاسی صورتحال پر پاکستان میں کئی عشروں تک برسراقتدار رہنے والی شریف فیملی پر بھی ہمارا قانون بہت مہربان ہے شہبازشریف 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، بھائی، بیٹا، داما د اور کرپشن کا ساتھی اسحاق ڈار اشتہاری اور مفرور ہیں شہباز شریف نے اپنے بھائی نوازشریف کی ضمانت دی تھی کہ وہ وطن واپس آئیں گے مگر وہ ابھی تک وطن واپس نہیں آئے، شریف خاندان نے ملک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، شہبازشریف اپنی لوٹ مار کا قوم کو حساب دیں، شریف خاندان کی بار بار ضمانتیں ہو رہی ہیں جبکہ عام آدمی جیلوں میں بند ہے، شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی ٹی ٹیز آئیں جن کا وہ عدالت میں جواب نہیں دے سکے، شریف خاندان نے عوام کے ٹیکسوں کے لوٹ مار کے پیسوں سے لندن کے مہنگے ترین علاقوں میں محلات تعمیر کئے لندن کا حکمران ٹولہ ان علاقوں میں گھر لینے سوچ بھی نہیں سکتا یہی وجہ ہے کہ شریف خاندان جب اقتدار سے باہر ہوتا ہے تو ان کا پاکستان میں دل ہی نہیں لگتا اور انہیں لندن میں کرپشن سے خریدے گئے محلات کی یاد ستانے لگتی ہے۔
شہباز شریف کا دعوی ہے کہ وہ کورونا وبا میں ملک و قوم کا درد لے کر پاکستان آئے تھے حالانکہ حقیقت میں وہ بڑے خواب سجا کر لندن سے پاکستان پہنچے جو چکنا چور ہو گئے اس وقت پاکستان میں کورونا وبا اپنے عروج پر ہے اب شہباز شریف کے دل میں ملک و قوم کا درد کیوں ٹھاٹھیں نہیں مار رہا؟،شہباز شریف کو بیرون ملک جانے کی اتنی کیا جلدی ہے کہ عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں بعد ہی سامان باند ھ لیا۔عدالتی فیصلے کے بعد ایک پراسس ہوتا ہے لیکن شہباز شریف کی جانب سے ایف آئی اے کو نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی کوئی باضابطہ درخواست نہیں دی گئی شہبازشریف اپنے دورحکومت میں ملک کا اربوں روپیہ لوٹ کر بیرون ملک لے گئے نام نہاد منصوبوں کی آڑ میں اربوں روپے کی کرپشن کی نوازشریف ایک سال سے بیرون ملک فرار ہیں ابھی تک وطن واپس نہیں آئے شریف خاندان اور ان کے حواریوں نے ملکی اداروں کو تباہ کیا جس کا خمیازہ آج ملک وقوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
شریف خاندان 35 سال سے زائد عرصے تک اقتدار پر قابض رہے لیکن ملک میں کوئی ایسا ہسپتال نہیں بنا سکے جہاں پر ان کا علاج ہو سکتا، ن لیگ نے قبضہ گروپوں کی سرپرستی کی شریف خاندان نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے اسی صورتحال پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سینئر رہنما ء حافظ حسین احمد نے دلچسپ تبصرہ کیا ہے کہ میاں نواز شریف کے بعد اب میاں شہباز شریف کے فرار کا عدالتی فیصلہ اگر وزیراعظم عمران خان نیازی کی رضامندی کے بغیر ہی سب کچھ ہوا ہے تو عمران خان نیازی کوفوراً مستعفی ہوجانا چاہیے۔
پی ڈی ایم کے نمائشی سربراہ مولانا فضل الرحمن کو بڑے میاں نوازشریف کے بعد اب چھوٹے میاں شہباز شریف کو لندن بھجوانے کی کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مولانا اپنے تازہ کاروبار میں بھی کامیاب ہوتے جارہے ہیں اب مولانا فضل الرحمن کے رینٹل کنٹریکٹ میں صرف ایک مریضہ کی معمولی سی سرجری کے بہانے لندن بجھوانے کی ذمہ داری سر ہے جبکہ کہا جارہا ہے کہ اس کا بیعانہ بھی وصول شدہ ہے جبکہ رینٹل آزادی مارچ کے حوالے سے بڑے میاں نوازشریف کے جعلی لیبارٹری ٹیسٹ فراڈ کا سہارا لیا گیا تھا اور پھر 11ماہ باپ اور بیٹی خاموش رہ کر اس ڈیل کی تکمیل کی کوشش میں ناکامی کے بعد چھوٹے میاں کو اڈیالہ میں خصوصی بالغان کورس کے بعد حسب روایت عدالت کے ذریعہ عمران خان کے سینے پر دوبارہ مونگ دلنے سے پتہ نہیں چلتا ہے کہ اللہ ہی جانے کون اصل بااختیار ہے اور چھوٹے میاں کا اسلام آباد کی گلی گلی جاتے وقت صرف2منٹ کے لیے پی ڈی ایم کے نمائشی سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملکر آشیرباد تو لے لیتے جو پھولوں کا گلدستہ تھامے شہباز شریف کے استقبال کے لیے موجود رہے کیونکہ بڑے میاں کی فراڈ ڈیل کے ضامن بھی میاں شہباز شریف ہی تھے چھوٹے میاں کے بھگوڑے بننے کے بعد نہ بانس رہا اور نہ اب بانسر ی بجے نواز اور شہباز کی لندن پرواز پیپلزپارٹی اور اے این پی کی علیحدگی سے نمائشی سربراہ مولانا فضل الرحمن کی حالت انتہائی قابل رحم ہے حافظ حسین احمد بھی سچی بات کردیتے ہیں اسی لیے تو وہ بھی ایک ہر دلعزیز عوام لیڈر ہیں۔