افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) عیدالفطر کے موقع پر طالبان کی طرف سے تین روز ہ جنگ بندی کے اعلان سے صرف چند گھنٹے قبل جنوبی زابل صوبے میں ایک بس پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوگئے۔
افغانستان میں طالبان نے عیدالفطر کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ یہ جنگ بندی عید کا چاند دکھائی دینے کے بعد سے شروع ہوگی۔ افغان حکومت نے اس اعلان پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
جنگ بندی کا یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب ملک بھر میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اتوار کی رات جنوبی افغانستان میں سڑک کے کنارے نصب بم کے پھٹنے سے ایک بس پر سوار کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
زابل صوبے کے گورنر کے ترجمان گل اسلام سیال نے بتایا کہ اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت پچیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان کی حالت ناز ک ہے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں کو”ہمارے ساتھیوں کو ایک پر امن اور محفوظ ماحول فراہم کرنے” کے لیے ہر طرح کے حملوں کو روک دینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ”وہ پورے سکون اور اطمینان کے ساتھ عیدالفطر کا جشن اور خوشیاں منا سکیں۔”
جنگ بندی کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب ملک میں تشدد اپنے عروج پر ہے اور دو روز قبل ہی سنیچر کے روز کابل میں لڑکیوں کے اسکول پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کے 68 ہو گئی ہے جبکہ 100سے زیادہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر کی عمر گیارہ سے پندرہ برس تھی۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور اس کی مذمت کی ہے۔ یہ حملہ دارالحکومت کابل کے مغرب میں واقع دشت بارچی علاقے میں ہوا تھا،جہاں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے۔
اس علاقے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بالعموم انتہاپسند تنظیم اسلامک ریاست سے وابستہ تنظیمیں قبول کرتی رہی ہیں تاہم کابل میں اسکول پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
صدر اشرف غنی نے کابل میں اسکول پر ہونے والے حملے کے خلاف منگل کے روز ملک بھر میں سوگ کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا یہ اعلان ایک ایسے وقت بھی ہوا ہے جب امریکا اور نیٹونے اپنے بقیہ فورسیز کو افغانستان سے واپس نکالنا شروع کردیا ہے۔ تقریباً ڈھائی سے تین ہزار امریکی فوجی اور نیٹو فورسز کے تقریباً سات ہزار اہلکار گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑ دیں گے۔
افغان حکومت نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان پر ابھی تک کوئی ردعمل نہیں کیا ہے۔
طالبان نے اپنے جنگجوؤں کو مشورہ دیا ہے، ”اگر حکومتی فوج ان تین دنوں کے دوران کوئی کارروائی کرتی ہے یا ہمارے خلاف حملہ کرتی ہے تو آپ اپنا دفاع کریں اور اپنے علاقے کی حفاظت کریں۔”
دریں اثنا عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون خوازون نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔